سلی الٰہ سلی الٰہ
ایک شب قلب کے حتاق پر کیف و ناسلی کی چادر بچھا
پر حدب سے نگاہیں چھکا کر ہر ایک غم بنا کر
کبھی محفیلِ ذکرِ خویر البشر بھی سجا کر تو دیکھو
محفیلِ نات میں آؤ رحمتِ رب کی پاؤ
اس زبان کو حرم کی طرح زمزمے
عشق سے غسل دے کر گلاو چمبیلی میں دھو
حکمِ معابود میں ان کی مولود میں لحنِ دعوت میں گنگنا کر تو دیکھو
ایک شب دھیان میں مصطفیٰ کا نگر
سبز گنبر کی نیچے سنہرا وہ گھر
موچے کوچے وہ در بابِ سدی کوپر
بابِ جبریل پر کوئی پھیرہ لگا کر تو دیکھو
محفیلِ نات میں آؤ رحمتِ رب کی پاؤ
بھوڑتے ہوں اگر نقشے پائیں بُسیریوں سادھیوں جامیوں عرفیوں بہزادوں
احمد رضا تو تیے دل رُبا ملبلِ صد نوا ایک شب میرے بیچے بھی آؤ
ہر نفس گوھر گل ہر زبان گل بیان ہر دہن گل شکل ہر صدا گل آدھا
یہ رہا سامنے نات کا میکہ دا
ان کی مدحر گساری کے زمرے میں آ کر تو دیکھو
محفیلِ نات میں آؤ رحمتِ رب کی پاؤ
فکرِ آج صدیہ سے با لگئی پھر تخیل کو سترہ نے رستہ دیا
شیر نے پایا عرش کو چھولیا ایک شب ان کی مدحر میں ایسا بھی ہوتا رہا
دی شاہی دل میں رکھ کہا دی باجو سے کون سارے نات کو بزمے اوش شاکر میں
عبدالرودوں کی ساغر میں پھر کر پیلانے
وہ آیا ہے وہ آیا ہے وہ آیا ہے آؤ لبیجہ لگا کر تو دیکھو لگا کر تو دیکھو
محفیلِ نات میں آؤ رحمتِ رب کی پاؤ
محفیلِ نات میں آؤ رحمتِ رب کی پاؤ