محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
وہ لوگ خدا شاہد قسمت کے سکندر ہیں
وہ لوگ خدا شاہد قسمت کے سکندر ہیں
جو سرور عالم کا میلاد مناتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
جس کا بھری دنیا میں کوئی بھی نہیں والی
جس کا بھری دنیا میں کوئی بھی نہیں والی
اس کو بھی میرے آقا سینے سے لگاتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
آقا کی سنا خانی دراصل عبادت ہے
ہم ناط کی صورت میں قرآن سناتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
بنجتن کے گھرانے کی عظمت تو ذرا دیکھو
سرنے زیپے ہیں پھر بھی قرآن سناتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
میں خارو ذرا جانا
میں خانہِ سرور میں
میں خارو ذرا جانا
میں خانہِ سرور میں
وہ جام طلب سب کو بھر بھر کے پلاتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
اللہ کے خزانوں کے مالک ہے میرے آقا
اللہ کے خزانوں کے مالک ہے میرے آقا
یہ سچ ہے نیازی ہم سرکار کا کھاتے ہیں
محبوب کی میفل کو محبوب سجاتے ہیں
آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں
سرکار بلاتے ہیں