مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
مست نگاہوں کا
مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
بھاب و خیالوں میں جو چھا جائے
جانو جگر میں سما ہو جائے
یہ وہ نشاہ ہے جو نشے میں خود ہی ڈھوبتا جائے
مست نگاہوں کا
مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
عشق نصیبہ ہے عشق عبادت میں عبادت میں دیکھوں محبت
یار مسیحہ میرا پاوں میں اس کو آئے قیامت تو چاہوں اس کو
میں ہوں دیوانی میرا عشق خدا ہے یار جدا تو میرا رب بھی جدا ہے
یہ وہ نشاہ ہے عشق میں خود ہی ڈھوبتا
جائے مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
یار بھی نہ نہ کوئی میری نظر میں یار میرا ہے میرے عشق کے گھر میں
یار کی باتیں ساری باتیں ہیں میری یار میں دیکھی میں نے یاد سنے ہے
یہ وہ نشاہ ہے عشق میں خود ہی ڈھوبتا
جائے مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
چانو خیالوں میں جو چھا جائے چانو جگر میں سما بوجائے
یہ وہ نشاہ ہے جو نشے میں خود ہی ڈھوبتا جائے مست نگاہوں
کا سرور کوئی کیا بطلائے
عشق تو دل کی گہری صدا ہے جس کو تو محسوس کرتا خدا ہے
دیکھو جہاں میں عشق ہی ابتدا ہے دنیا میں بس عشق ہی انتہا ہے
یہ ہے پیار ایسا جو بھٹتا نہیں ہے عشق مٹا ایسے ہٹتا نہیں ہے
یہ وہ نشاہ ہے کشت میں خود ہی ڈھوبتا
جائے مست نگاہوں کا سرور کوئی کیا بطلائے
چانو خیالوں میں جو چھا جائے چانو جگر میں سما بوجائے
یہ وہ نشاہ ہے جو نشے میں خود ہی ڈھوبتا جائے مست نگاہوں
کا سرور کوئی کیا بطلائے