میرے دل پہ مرم لگا کے میرے زخم بڑھائے کیوں
مجھے اپنی جان بتا کر میری جان جلائے کیوں
تیری عادتی بہت پر آتی نے نین کیوں مجھے
لگ گئی تھی عادت سی تیری وہ چھٹنے میں مجھ کو تے دین بہت لگے
سال پڑے بیٹھ گئے پر آج بھی یہ دیل کیوں دکھے
وعدہ جب کیا تا ساتھ میں جینے کا آخر میں دیل کیوں ٹوٹے
سچی محبت تھی میری تُو تیرے ہر سچ تے چھوٹے
جیسے سنبھالا اس دل کو تیرے میں جانے کے بعد
میں تو یہ سوچ کے بیٹھا تا آئے گی لوڈ کے کرے گی تم اسے بات
ہوا برباد تیری ہی یاد میں بھیگا میں یاسو سے نہ ہی برسات میں
آگئی تُو بھی پھر اپنی اوقات پر پیسہ تھا نئی پر پیار تھا پاس نے
میں تو آوارہ میں تو راہی تُو نے مجھ پے رحم نہ کھائی
میں تو بنجارہ تُو تو ماہی تُو نے مجھ پے
تُو نے ٹوٹے دل کو کیوں اتنا تڑپایا تھا
میں تو رو کر جی رہا تھا کیوں مجھے ہسنا سکھایا تھا
تُو سے میں کرتا تھا بے حد پیار دل میرا دکھایا کیوں
وعدہ کیا تھا چب ہسانے کا تو پھر مجھے رُلایا کیوں
میرے دل پہ مرم لگا کے میرے زخم بڑھائے کیوں
مجھے اپنی جان بتا کر میری جان جلائے کیوں
تُو نے مجھ پے رحم نہ کھائی جُٹا پیار جتایا کیوں
جو تُو کرے کسی یار کو پیار مجھے اپنا بتایا کیوں
ores