شاید تجھے کبھی میں بھولوں ہی نہ
میرے ہی
ہاتھ میں کیوں یہ امتحان
پیرے قریب تو
کیوں نہ رہا
ایسا نصیب کیوں
تیرا میرا
تو منہ پہلا دے یہ سنبھلے ہی نہ
تو دوریاں مٹا دے میں کب سے تیرا
جڑی ہے تجھ سے یادیں گزرتی ہی نہ گزرتی ہی نہ
تو منہ پہلا دے یہ سنبھلے ہی نہ تو دوریاں مٹا دے میں کب سے تیرا
جڑی ہے تجھ سے یادیں گزرتی ہی نہ گزرتی ہی نہ
دور سے آنکھوں سے تیرے نشان
تیرے ٹھکان پہ کیوں ہوں کھڑا
کریب تا کیوں نہ ملا میرا نصیب تا یا
تیری دعا
تو منہ پہلا دے
جڑی ہے تجھ سے یادیں
تو منہ پہلا دے یہ سنبھلے ہی نہ
تو دوریاں مٹا دے میں کب سے تیرا
جڑی ہے تجھ سے یادیں گزرتی ہی نہ گزرتی ہی نہ
تو منہ پہلا دے یہ سنبھلے ہی نہ تو دوریاں مٹا دے میں کب سے تیرا
جڑی ہے تجھ سے یادیں گزرتی ہی نہ گزرتی ہی نہ