تو جو دیا ذرا سی کردے ہنومت ہاتھ میرے سر دھردے
ہو جائے دکھڑے دور کٹ جائے ہر ایک وبدہ میری
میں کھڑا دوارے پے پل پل کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پے سنومت کروں میں ونتی تیری
تیری کرپا ہو جائے بگڑے کام بنے میرے ہنومت
میں تو ہوں داس تیرا میرے لیے تو رب میرے ہنومت
تیری جوت جگے دن رات
دنیا مانے شکتی تیری
میں کھڑا دوارے پے پل پل کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پے ہنومت کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پے پل پل کروں میں ونتی تیری
ہنومان بڑے بلوان جگ سنکت موچن انہیں کہتا
کل یگ کا یہ راجہ بھکتوں کے ہیں انگ سنگ رہتا
تیری دیا کا انت نہیں
کردے دور مسئیبت میری میں کھڑا دوارے پے
پل پل کروں میں ونتی تیری میں کھڑا دوارے پے
ہنومت کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پے پل پل کروں میں ونتی تیری
مورک اگیانی ہوں مجھ کو گیان نہیں ہے کوئی
تیری مہیمہ کیا جانو پو جا دھیان نہیں ہے کوئی
گر کھول دے اکھیان تو
گر کھول دے اکھیان تو پھر تو کھل جائے قسمت میری
میں کھڑا دوارے پے پل پل کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پے ہنومت کروں میں ونتی تیری
مہاویر ویر ہو تم پربوشی رام کی آنکھ کے تارے
سالہ سر میں بابا نہ جانے ہے کتنے تارے
ان بھوڑوں میں ہنومان
دیکھو پھسی ہے نہیاں میری میں کھڑا دوارے پہ پل پل کروں میں ونتی تیری
تو جو دیاء ذراسی کردے ہنومت ہاتھ میرے سر دھردے
ہو جائے دکھڑے دور کٹ جائے ہر ایک وبدہ میری
میں کھڑا دوارے پہ پل پل کروں میں ونتی تیری
میں کھڑا دوارے پہ ہنومت کروں میں ونتی تیری