اللہم
صلی علی
محمد و آل محمد
یہ ماہِ شبان ہے
ہر لمحہ ایچ ماہ کا
خوشیوں کا عنوان ہے
یہ ماہِ شبان ہے
پہلی شبان تھی وہ آئی جہاں میں بنتِ علی
شاد ہوئی آیات سبھی دینِ نبی کی لاج بڑی
رہلِ مآمد پر ملا
رہلِ مآمد پر ملا
رہلِ مآمد پر ملا
یہ ماہِ شبان ہے
جب اس ماہ کی تین ہوئی
آیا دلِ ظہرا کا چین
مہوے سنا معبود ہوا جھولے میں تھے مولا حسین
خالق کی پہچان ہے جو یہ اس کی پہچان ہے
یہ ماہِ شبان ہے
پھر چوتھی شبان ہوئی حیدر کو علماء ملا
جب سے مانگا تھا جس کو
یعنی وہ عباس ملا
بولی رینب یہ مری
مرگران ہے یہ ماہِ شبان ہے
ابنِ حسین
اس کی دلہن لاؤں گی یہ میرا ارمان ہے
یہ ماہِ شبان ہے
خالق شبان ہے ابنِ حسین
سنوی گیارہ کو خوش تھا غرہ کا دلبر رب نے
محمد کو بھیجا اور رنگ چڑھا کر اکبر پر
زینب دیتی ہے
لوری یہ اکبر کی
شان ہے یہ ماہِ شبان ہے
جس کی مدحد کرتے ہیں عرش پہ حضرت عیسیٰ بھی
پردے میں وہ آج بھی
پردے میں وہ آج بھی
اللہ کا مہمان ہے
یہ ماہِ شبان ہے
یہ ماہِ شبان ہے
جو مانگو گے آج تمہیں دیں گے شہِ عبرار وسیل
ہم پہ عزل سے بعا خدا مولا کا احسان ہے
لمحوں کی بات کیا یہ مہینہ سعید ہے
ہر ایک فقیر پر میرے مولا کی دید ہے
خوشیاں منا سارے ملنگوں کی عید ہے
جو آج کے دل خوش نہ ہو سمجھو یہ زید ہے
مولا ایوں میں جوشِ محدد شدید ہے
یہ مہینہ
بڑا موت بر ہے
یہ مہینہ بڑا موت بر ہے