مدینہ آنے والا ہے
ہوئی امید باراور مدینہ آنے والا ہے
جھکا لو اب عدب سے سر مدینہ آنے والا ہے
پلا دے ساکھیا ساغر مدینہ آنے والا ہے
آتا اب کیف و مستی کر مدینہ آنے والا ہے
ٹھہر جا روح مزتر تو نکل جانا مدینہ میں خدارا
اب ن جلدی کر خدارا اب ن جلدی کر مدینہ آنے والا ہے
وسیلہ چاریانوں کا اہد کے جان ساروں کا دکھا دو
ایک جھلک دل بر دکھا دو ایک جھلک دل بر مدینہ آنے والا ہے
میری ہو عارض پوری مجھے مل جائے منظوری
باقی یہ پاک کی سرور مدینہ آنے والا ہے
اٹھو آتار اب اٹھو ذرا تو غور سے دیکھو
اچھایا نور ہر شہ پر مدینہ آنے والا ہے
مدینہ آنے والا ہے