ان قدموں میں دونوں عالم ہو
ان قدموں میں
دونوں عالم یہ ہے عرش کا زینہ
ماں مکہ ہے باپ مدینہ
جو نہ سمجھے ہے نا بینہ
ان قدموں میں دونوں عالم یہ ہے عرش کا زینہ
ماں مکہ ہے باپ مدینہ
ماں مکہ ہے اس لیے تو قدموں میں ہے چننت
باپ مدینہ جو کہتے ہیں وہ ہیں باب رحمت
بھا اور باپ سے بڑھ کر جگ میں کوئی نہیں ہے دولت
ان کی دعا سے دو عالم میں پائی سب نے عظمت
چھوڑ کے دو عالم کا نگینہ
چھوڑ کے دو عالم کا نگینہ
آف
حدیثوں میں لکھا ہے نبی نے جو فرمایا
پیر پیمبر صوفی قلندر سب نے یہ بتلایا
ماں اور باپ خدا کی رحمت قرآن میں آیا
عامل کامل سب نے مل کر سمجھا اور سمجھایا
ان کی
خدمت کرنے والا ان کی خدمت کرنے والا چمکا پن کے نگینہ
مامکہ ہے باپ مدینہ
مام سے روشن نام ہوا ہے خونس پتو بب نال کا
دیکھ بہت مشہور ہے قصہ حاجی شاہ کمال کا
مول نہیں انمول ہے پگلے رشتہ مام سے لال کا
وہ چاہے سلوہ جھوٹا پنی خال کا
ان کے دل کو توڑنے والا
پائے چین کہینا
ہے باپ مدینہ
ہاتھ رات بھر جاگ کے تیری خاطر اوال پیلے
ان دونوں نے تیری خاطر کیا کیا دکھ نہ جھیلے
بارش آدھی سردی گرمی توفانوں سے کھیلے ان آنکھوں میں بسے ہوئے ہیں
ارمانوں کے ملے باتوں آخر ماں ہوتی ہے باتوں آخر ماں ہوتی ہے
کوئی کپٹ نہ تینا
مامکہ ہے باپ مدینہ
بھیرے موتی لال گوھر سب ان کے آگے بھیکے
کس مشکل سے پالا تجھ کو عشقوں کو پی پی کے
لاکھ جلا لے بات بنے نہ تیپک اصلی گھی
کے تنے ٹکرے تنے کیے ہیں تنے ان کے جھیکے
اک نہ اک دن بج اٹھے گی تیرے من کی بینا
مامکہ ہے باپ مدینہ
تیری گزارش ان سے بھی ہے بہو جو بن کے آئی
ساس بھی آخر ماں ہوتی ہے ہوتی نہیں پرائی
بات اگر ہے گھر کی گھر میں ہوتی نہیں رسوائی
بہو وہی جو گھر نہ توڑے سوچے صدہ بھلائی
لال تیرا کل چھن سکتا ہے لال تیرا کل چھن سکتا ہے
آج جو تھوں نے چھینا
مامکہ ہے باپ مدینہ
اس گھر میں ماں باپ رہے اے تاج وہ گھر ہے چندت
فضل و کرم تین رات خدا کا رنجن پر سے رحمت
دور رہے اس گھر سے بلائے رہے گی خیر و برکت
ماں اور باپ کی صورت میں ہے گھر میں رب کی نعمت
ان کی رضا میں رب ہے راضی بات نہ ٹال کبھی نہ
مامکہ ہے باپ مدینہ
ان قدموں میں دونوں عالم یہ ہے عرش کا زینہ
مامکہ ہے
باپ مدینہ
جو نہ سمجھے ہے نا بینہ
مامکہ ہے باپ مدینہ