خو گیا ہوں میں تجھ میں کہیں
دور ہونا نہ مجھ سے کبھی
یا تو یادوں میں رہ جا تو ہاں
یا پھر بہ جا ہاں بن کے نمی
کبھی تو میرے خوابوں میں آئے کبھی تو مجھ سے دور کیوں جائے
میں سنجھو نہ تیری حقیقت کیا مگے اب سے کیا وہی تو دعا ہے
تو انجانی بولی اسی لگے جیسے پڑھنے کی کوشش میں کوں
ہر پلے میں تجھ کو ہی ڈھونڈو میں پر آخر میں
خود کو ہی دور ہو گیا ہوں میں تجھ میں کہیں
دور ہونا نہ مجھ سے کبھی یا تو یادوں میں
رہ جا تو ہاں یا پھر بہ جا ہاں بن کے نمی
تیری یادوں کی دھند میں چلتا رہا تیری باتوں کے سائے میں جلتا رہا
ہر لفظ تیرا اب سوال کرے میں جوابوں کو دل میں ہی رکھتا رہا
یا میں تیرا تھا یا تھا بس لمحہ کبھی جو ہاں بیٹھ گیا جیسے وقت ابھی
میں پوچھوں اب کت سے ایک ایسی دعا کی جو مانگ تو لی پر ہم ملنا سکیں
اب جا کے ہاں سوچو تو تھی ہی نہیں کیا باغا تھا میں جو سب لگا سہی
یا رہتے میں دیکھ نہ سکا تجھے شاید آگو پہشک کی پٹی لگیں
سوالیں ہیں اتنے کی سالوں لگیں پر پوچھو میں کس کو بس پتا نہیں
یہ آخری لفظ ہے میرے تجھے تجھے چاہوں پر موت سے زیادہ نہیں
خو گیا ہوں میں تجھ میں کہیں دور ہونا نہ مجھ سے کبھی
یا تو یادوں میں رہ جا تو ہاں یا پھر بہ جا ہاں بن کے نمی