مینو نوہ نوہ چھڑے آئے عشق خمار
تینو نوہ نوہ چھڑے آئے سول و سال
آج گل نال لالے مینو اک وار یار
میرے ورگانال بڑھائے کوئی دلدار
مینو نوہ نوہ چھڑے آئے عشق خمار
تینو نوہ نوہ چھڑے آئے سول و سال
آج گل نال لالے مینو اک وار یار میرے ورگانال بڑھائے کوئی دلدار
لگے تُو سب سے الگ دیکھا تجھے جب سے مجھے پتا ہے میرا انتظار کب سے
ڈھونے سے بھی نہ ملے گا تُچ کو مجھ
سا کہیں نام تو سنا ہوگا ایک آگ سر سے
بڑھ گیڑ کی کمال کی اوپر سے سولہ سال کی
آنکھیں تیری تیری ادھا بجا بنی سوال کی
یہ حسن اور تیری عمر ہر ایک چیز ہے مثال کی
پھر پھستا نہ درجال میں فکر کر اپنے حال کی
مجھ سا ہے کوئی نہ ہر جگہ چرچے مجھے ضرورت نہیں نہ کر مجھ پہ خرچے
سوچوں دماغ سے اور کرتا اپنے دل کی کبھی تو اپنی عزت میں نے حاصل کی
سارا رک جاندہ جدو لکھنوں ہلاویں نمہ نمہ ہس کے تو مار مکاویں
اکھیان دے تیرے تو سب تے چلاویں اڈیے چلا تو کسے ہتھ نہ تو آویں
سانڈا تے ہویا برہ حال نی کر بیٹھے آن تے نو پیار نی
کھنوں نوہ نوہ چڑھے آئے سول و سال پکیاں او یاریے تو پالے میرے نال
پوفر والی گھڑی ہر ویلے میرے نال کدھی لونگ ڈرائیو تے چلے میرے نال
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật