Nhạc sĩ: Kumar Satyamm
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
یہ بھی چھوٹی بہر کے غزل ہے اور میری اپنی کمپوزیشن ہے
اور اس کو لکھا تھا مدہ پردیس کے جانے مانے شاعر ہے
انکت شرما صاحب
اپنے وفا کی کچھ اس طرح مثال دیتا ہوں
شیر ہے اپنے وفا کی کچھ اس طرح مثال دیتا ہوں
اپنے وفا کی کچھ اس طرح مثال دیتا ہوں
کوئی کچھ پوچھے تو ڈال دیتا ہوں
ٹھوکرے اسی کی خاطا ہوں
جس کے پاہوں سے کھانا دیتا ہوں
لوگ راہوں میں کانٹے پچھاتے رہے
لوغ راحوں میں کانٹے پچھاتے اے رہے
غزل ہے لوگ راحوں میں کانٹے پچھاتے رہے اور ہم
ہم خدا کی قسم مسکو راتے رہے
ہم خدا کی قسم模سکو راتے رہے
لوگ راحوں میں کانٹے پچھاتے رہے
ہاں
آنڈھیوں کے یہاں
حوصلے پہ بلند آنڈھیوں کے یہاں
پرمتا پرمتا ہم بناتے رہے
لوگ راہوں میں کاٹیں پچھاتے رہے
ہم خدا کی قدم مسکراتے رہے
میں نے ان کو کبھی بھی نہ رونے دیا
وہ ستم پر ستم ہم پیڑھاتے رہے
لوگ راہوں میں کاٹیں پچھاتے رہے
ہم خدا کی قدم مسکراتے رہے
آخری شہر طبیع کلکاروں کے لئے یہ
کوئی سنتا نہیں ہے سنے نہ سنے
کس کا صدا تھا خانے دلی دا پرغزل کا صدا
کوئی سنتا نہیں ہے سنے نہ سنے
کوئی سنتا نہیں ہے سنے نہ سنے
پرغزل اپنی ہم بن آتے رہے
لوگ راہوں میں کاٹیں پچھاتے رہے
ہم خدا کی قدم مسکراتے رہے
لوگ راہوں میں کاٹیں پچھاتے رہے