شکریہ مولا
مل گئی منزل بلاوا آگیا
بلاوا آگیا
ہو گئی پوری دعائے دل
ہو گئی پوری دعائے دل
بلاوا آگیا
اب نہیں ہے کوئی بھی مشکل بلاوہ آگیا
لفے کیا حسینؑ
چلو عزادارو چلو لو آگیا بلاوہ ہمارے حسینؑ کا
اب دیر مت کرو کہ بلاتے ہیں شاہدین
خوے خوے نصیب جگاتے ہیں شاہدین
بھرکی طرح گلے سے لگاتے ہیں شاہدین
ششنا لبوں کی پیاس بجھاتے ہیں شاہدین
چلو بناہگارو چلو
یہ بھی کرم ہے خاص شہِ مشرقین کا
لفے کیا حسینؑ چلو
زادہ سفر کی فکر نہ کرنا مسافروں
دل کو فقط پلوس بھرنا مسافروں
نورانیت کی تہمیں اُٹھرنا مسافروں
روحانیت کی رہا سے گزرنا مسافروں
چلو کرب گیارو چلو ہے کاربانِ عشق یہ سجے و جین کا
لو ازادارو چلو لو پکیا گناہو ہمارے حسینؑ کا
لفے دینا حسینؑ
حادی بلا رہے ہیں مداعک کے واسطے
آؤ چلو دلوں کی تہارک کے واسطے
منتخب ہوئے ہو
سادت کے واسطے
کابی میں جا رہے ہو
عبادت کے واسطے
چلو اہبدارو چلو
کابی کا خوابہ ہے وہی روزہ حسینؑ کا
دل پاک فکر پاک دعائیں بھی پاک ہو
پاکی زہن لباس ردائے بھی پاک ہو
نہ بیک میں ڈھلے وہ صداے بھی پاک ہو
برسیں جو عشق بن کے گھٹائے بھی پاک ہو
کرب
گیارو چلو
صدقہ ملے گا رازقہ مولا حسینؑ کا
صدقہ ملے گا رازقہ
ملے گا رازقہ ملے گا رازقہ ملے گا
جو آگیا قنابہ ہمارے حسینؑ کا
نفع بینا حسینؑ
گنگ شہیظہرؑ کی لحد آن کا مزا
مولا علیؑ کا شہر نجف ہے صدا بہا
کازمین موسیٰؑ کازم کا اقتدار
سامرہ جس کو ابھی ہے مہدیؑ کا انتظار
چلو رزاکارو چلو
کرلو
طواف سامرہو کازمین کا
نفع بینا حسینؑ
نفع بینا حسینؑ
نفع بینا حسینؑ
نفع بینا حسینؑ
قفاس با وفا کے قدم چومنے چلو
خیر خواہ وفا و دست قرم چومنے چلو
سخائے تشنگاں کا حرم چومنے چلو
چلو سہلار شاہدی کالم چھومنے چلو
چلو علمدارو چلو
پہرا جہاں ہے خاتمہ کے نورِ عین کا
چلو عزادارو چلو
لو پر گیا گناہ باہ ہمارے حسین کا
لفظ بہتی گا حسین
ظاہر کو گیر لیتے ہیں ارشی ملائے کا
پھر اس کے حق میں کرتے ہیں اللہ سے دعا
کرتے ہیں رشک انبیاء اس کے نصیب پر
کرتا ہے جب وہ روزہ شبیر کا سفر
چلو چلے کربلا چلے
جو گھر کو چھوڑتے ہیں زیارت کے باستے
ہوگی بطولو اس کی شفاعت کے باستے
ظاہر کی سب دعائیں بھی کرتا ہے رب قبول
اس کی لاحد میں لائیں گے منکر نکیر بھول
ظاہر کے رزق و روزی میں ہوتی ہے برکتیں
ہوتی ہے اس کے گھر پہ بھی اللہ کی رحمتیں
چلو چلیں کربلا چلیں
سفر جو بھی ہو گیا وہ پاک ہو گیا اس کو خود اپنی ذات کا ادراک ہو گیا
پھرکی طرح
بہادر و بے باک ہو گیا کھاو کے شفا سے مل کے وہی خاک ہو گیا
اے کردارو چلو ہے واقع اسلام بھی روحوں کے چین کا
اے ازادارو چلو لو پر گیا
گناہ ہمارے حسین کا
نفس پر بیدا حسین
جب سر زمین کرو بلا پر رکھو قدم تو روح بھی وضو سے رہے اور چشم لگو
دل میں بسے ہوئے ہو شہیدوں کے سب حرم پوٹوں پہ ہو درو نگاہوں میں ہو علم
اے ازادارو چلو
سب زائروں پہ ہو گا قرم صادقین کا
اے
ازادارو چلو لو پر گیا گناہ ہمارے حسین کا
نفس پر بیدا حسین
جو ہے جو کا ملتا ہے زوار کو سواب
ایک زائر حسین کے رتبے ہیں بے حساب
قرآن کی مثل ہوتی ہے اعمال کی کتاب
زائر کو کرنا پڑتا ہے خود اپنا احتساب
اے ازادارو چلو
جامے بھی نہ پی شہید روحوں نے انکا
اے ازادارو چلو لو پر گیا گناہ ہمارے حسین کا نفس پر بیدا حسین
ہر زائر حسین کا واجب ہے احترام کرتے ہیں آسمان کی فرشتین ہی سلام
رہتے ہیں کربلا کی
حفاظت میں صبح شام
جابر کی طرح ہوتا ہے زوار کا کلام
چلو
نمک خارو چلو یہ مرتبہ تو پائے گا زائر حسین کا
اے ازادارو چلو لو پر گیا گناہ
ہمارے حسین کا
نفس پر بیدا حسین
کیا مرتبہ ہے زائر مولا حسین کا
عرش بری پہ ہوتا ہے زائر کا احترام
اپنے فرشتین عرش سے کرتے ہیں پھر سلام
زائر کے سب گناہ بھی ہو جاتے ہیں مواز
ہوتا ہے زائر ان کا مان نمازا
زائر نمازا
دانش کے ہی زمانہ ہے کربلا زفر
اس نام کا خزانہ ہے کربلا زفر
شیعوں کا ستانہ ہے کربلا زفر
چلو کلم کارو چلو
پہنچیں گے ہم وہی پہ قصیدہ حسین کا
اے ازادارو چلو
لو پر گیا گناہ ہمارے حسین کا
نفس پر بیدا حسین
نفس پر بیدا حسین
نفس پر بیدا حسین
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật