ترونہ گری کہتا ہے
دنیا میں ایسا مرد نہیں جس درد نہیں ہوتا
کوئی اپنوں کو روتا ہے کوئی گیروں کو روتا
کہیں بھیارے اور کہیں دھوکا ہے دنیا کا یہ کھیل ہے
کیڤانزی看看
ایک جن میں منتر چالے پھر چلنے لگے تنتر
پھر بعد میں انتر چالے رے کڑ یگ میں چالے سڑی انتر
پس کی جن کا چیز جاتی اب اس پاس بٹھایا جاتا ہے
دارو کے ساتھ میں اس کو زبا کا جہر پھلایا جاتا ہے
اپنوں کی جن اپنے کاندھیں اپنوں کی برائی حس باتیں
رے دھوکے باج کی بولی میتھی ہاتھ میں راکھے دیل ہیں
اس دن تک کر پی آ جاجا تو اس دن چکر کھا جاجا
مہرے لیول کے سامیرے تھر لیول پھیل ہے
اس دن تک کر پی آ جاجا
کرن بلی سے یار نہیں اب سب مطلب کے یار ہے
ایک طرح کی یار کی جلد پہ جھوٹا یہ سنسار ہے
جس کو اپنا کہتے وہی موقع پہ کھکا دے جاتے
پہچھے سے گاری دیتے مھوکے سامی اپنا بتلاتے
انیتی ہوئے بھاری ہے یہ کڑ یگ کی رہیاری ہے
سمجھانے سے کوئی مانے نہ سب من کے ملے یہ میل ہے
اس دن تک کر پی آ جاجا تو اس دن چکر کھا جاجا
مہرے لیول کے سامیرے تھر لیول پھیل ہے
اس دن تک کر پی آ جاجا
پردھان سیا کی کلمہ آگے لگا دے بڑھ ماسکس کی تلی رہے
کرو ناگر یہ کہتا ہے سنگ پنکج بھاٹی رہتا ہے
جانی نرسرد نہ سمجھاوے یہ سب کسمت کا پھیل ہے
اس دن تک کر پی آ جاجا تو اس دن چکر کھا جاجا
مہرے لیول کے سامیرے تھر لیول پھیل ہے