ہاں جا رہے ہو لے کے جانے ساتھ جانا
وہ مناظریں ختم نہ ہوں گی بات مان جانا
مسکرانے کی وجہ نہیں بنی
اب کیا ہسنا چھوڑ دوں گا تیرے جانے سے میں
آنکھیں بندے رہتی چلتا ہوں بہاروں میں
وہ فول جو گیرے تھے شاید تیرے ہی تو دامن تھے
ہم ملجھے تیری آنکھوں میں
اب داخل بس کہانی میں ہیں
آنکھوں سے چلکتا پانی چہرے پہ میرے کہانی
وہ روانی میرے ساسوں کی
میں وہ شاعری نہیں ہوں جو سمجھ میں آیا ہے تیرے
ملا نہیں ہوں کت سے کافی وقت ہو گیا ہے
میرا کت کا کردار مجھ میں دفن ہو گیا ہے
ہندیرے میں میں رہتا ہوں مجھے گھر نہیں پتا میرا
کرنے ہی پتا جا رہا خواب پھر سجانے مجھے در نہیں لگتا
سب کو سب نہیں ملتا مجھے خدا نہیں دیکھتا
کس قدر تم اپنے نور سے نہاؤ گی میرے دل کو جانا کتنا تم ستاو گی
بس بھی کر دو ابھی اپنا تم سور نہ سجنا
اب کیا بچ گیا ہے چان لے کر جاؤ گی
کھالی کر دو پورا دل بس اپنی یادیں چھوڑ دینا
میرے زکم بھی بھرے نہ اپنے وعدے توڑ دینا
تجھ کو میری نانا مجھ کو تیری تھی قبر
میری چاہت کا مجھے ہی نقصان ہو گیا
میں نے اتنا چاہا اس کو کی وہ شخص پریشان ہو
گیا جس کا خواب دیکھا کرتا تھا میں بچپن سے
ویسی زندگی نہیں ملی سب نے فانف دیکھے لڑکاڑاتے
میرے پر سر پر رکھا بوجھ کسی کو نہیں دیکھا تھا
بٹکا تھا میں اس گلیوں میں پھر راستہ دکھانا کرتا
لاکھ کوششیں پھر بھی نراستہ لگاتا جانے
دو ایسی باتوں کو اب دل نہیں لگاتا
جانے والا چلا جاتا مڑ کے آتا نہ دوبارہ
اب امیت کیا لگایا ہو جس نے کرا جھوٹا بادا
اب افسوس کیا بتاؤں میں بس گھانے لکھتا چاہرا
میں بس گھانے لکھتا چاہرا