رہتا ہے بس یہی صدا ارمان سامنے
نکلے تیرے ہی آقا میری جان سامنے
رہتا ہے بس یہی صدا ارمان سامنے
رخ مصطفیٰؑ ہی ہے وہ
سارے جہان میں
رکھتا ہے جس کو ہر گھڑی رحمان سامنے
رہتا ہے بس یہی صدا ارمان سامنے نکلے تیرے ہی آقا میری جان سامنے
چہرہ نبی کا دیکھ کر ایسے لگا مجھے
کہ جیسے کلا ہو با خدا
قرآن سامنے
رہتا ہے بس یہی صدا ارمان سامنے
نکلے تیرے ہی آقا میری جان سامنے
روح اللہ میں کو دیکھ کر کہنے لگے سبھی
دیکھو وہ ہے حضور کا
دربان سامنے
دنیا کے بادشاہ سبھی قدموں میں گر پڑے
دیکھا جو دو جہان کا
سلطان سامنے
عیوب کہہ رہے تھے کر کے نبی کی دین
بیٹھا رہے یوم
بر مہمان سامنے
بیٹھا رہے یوم بر
مہمان سامنے
مجھ سے لحد میں حاکم کہنے لگے نکی
مجھ سے لحد میں حاکم کہنے لگے نکی
لاؤ ذرا وہ نات کا دیبان سامنے
رہتا ہے بس یہی صدا ارمان سامنے
نکلے تیرے ہی آقا میری جان سامنے
زندگی میں گداوں کے بھی سلطان رہا ہوں
زندگی میں گداوں کے بھی سلطان رہا ہوں
سرکار کا دربان رہا ہوں
چوکھٹ سرکار کا دربان رہا ہوں
سرکار
سرکار کے چہرے پیرے کی نگاہیں
سرکار کے چہرے پیرے کی نگاہیں
سرکار کا دربان رہا ہوں
اور دیکھو میں
بھلا کیسے گلیسانی رم کو
چند روز میں سرکار کا مہمان
رہا ہوں
صدقا یہ سرکار کی نسبت کا ہے یارو
ہر دور میں ہر شہر میں زی شان رہا ہوں
میں
چوکٹ سرکار کا دربان رہا ہوں
پوچھونا نکیروں ذرا حاکر سے لحد میں
پوچھونا نکیروں ذرا حاکر سے لحد میں
محمد کا صنع خان رہا ہوں آخر میں
محمد کا صنع خان رہا ہوں
میں چوکٹ سرکار کا دربان رہا ہوں
میں چوکٹ سرکار کا دربان رہا ہوں