لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے شام صویرے
جگمگ جگمگ اُن کی عطا سے میرے شام صویرے
در سے ہمیں نہ اُن کے اُٹھائے
طالبِ جنت جنت جائے
ہم تو لگائیں اُن کی گلی کے پھیرے شام صویرے
لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے شام صویرے
تاج دھوروتوں کا سر پہ سجائے
ہوروں ملائی کے عرش سے آئے
ڈال رہے ہیں اُن کی گلی میں ڈیرے شام صویرے
لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے شام صویرے
نام محمد ورد کیا کر مشق گلاور قیسرم بئی
مہکیں گے پھر ساس کے اندر تیرے شام صویرے
لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے شام صویرے
اُن کے نگر میں رات نہیں ہے اندھیاروں کی بات نہیں ہے
گنبہ دے خزرا پل پل نور بکھے شام صویرے
لب پر ہر دم نام نبی ہے میرے شام صویرے
اُن کا عدیب پہ کتنا کرم ہے لب پہ سنا ہے آنکھ بھی نم ہے
چاروں طرف سے عبر کرم ہے گھیرے شام صویرے