تیری عادتوں سے میں ہوں بزار
کیسے کروں تیرا انتظار
بے شمار ہے یہ پیار
دل دڑکتا ہے آسرے میں
چھپی چھپی سازشیں وہی پرانی عادتیں
تیرے بنا
میں رہ گیا
لا بدہ
کیسے ہوا
تیرے بنا میں رہ گیا لا بدہ کیسے ہوا
آنسوں میں بیندوں تو پھر بھی نراز ہٹا دوں تجھے دماغ سے سوچ
کے جراغ سے کانپے میری روح اب ہر پل دماغی مظلوم ہے ہر دم
آسرے میں
چھپی چھپی سازشیں وہی پرانی عادتیں
تیرے بنا میں رہ گیا لا بدہ
کیسے ہوا
تیرے بنا میں رہ گیا لا بدہ کیسے ہوا تیرے بنا