اعلیٰ حضرت
ان علوم پر ان کو مہارت حاصل دیتی ہے جس کا نام ہمیں نہیں بھیجا
میں کہتا ہوں بارحا کہتا ہوں برمنا کہتا ہوں جیسا قرآن اعلیٰ حضرت نے
سمجھا ہے نا
ویسا ہم نے پڑھا بھی نہیں
اور جیسا پڑھا ہے نا اعلیٰ حضرت نے
ویسا ہم نے دیکھا بھی نہیں
سرور کہوں کہ مالک مولا بھائی جی
مولا قبول تجھے
باغِ خلیم تا حُنزیبا مولا تجھے
اللہ رے تیرے جسمِ منور
منور منور منور
اللہ رے تیرے جسمِ منور کی تابشہ ہے
اے جانے جانے جانے تجھے
مولا قبول تجھے
سر توئی سر ور توئی سر را سر وصاما توئی
جانا توئی جھانا کرا را را رے جہاں تے ری
اے جانے جانے جانے تجھے مولا قبول تجھے
پیرے امام کو حیرانگی اس بات میں ہے کہ کیا کیا کہوں تجھے
خدا بھی قسم اس بات میں حیرانگی ہی نہیں کہ کیا نہ کہوں تجھے
حیرانگی ہے اسی میں کیا کیا کہوں تجھے
کہہ لے ہی سب کو چھنکے سناکھا کی خامشی
سب کو لگا کہ کہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے
تیری سرکار ملاتا ہے رضا اس کو شدیق
گر طلب ہے کہ برائے تیری ہاں جاتے جمیع
کرو بیدب میرا غاکی ذرا تفلید وقی
پیش کرتو بھی یہی قول بدرگاہ وقی
کہ تیری سرکار ملاتا ہے رضا اس کو شدیق
گرطے کو میرا غاتھ ہے اور لگ لگ پیٹا تیرا