ڈھلتی ہیں
عادتیں مجھ میں تمہاری کہتی ہیں
سلوٹیں مجھ سے تمہاری ہستی ہیں صبح کی لالی
رات ہم نے کیسے کٹی تجھ سے گزرے ہیں اس طرح
ہستی ہیں صبح کی لالی رات ہم نے کیسے کٹی
رہتے بس تیرے ہی خیال
کیا کہیں کیا نہ کہیں
کیا کہیں کیا نہ کہیں
کیا کہیں
کیا نہ کہیں
کیا کہیں کیا نہ کہیں
جتنا گہرا ایسا مندر
اتنی گہری یہ شامیں
کتنا بکھرا تم سے مل کر دل سے پوچھے کتنے سوال
ہستی ہیں صبح کی لالی رات ہم نے کیسے کٹی رہتے بس تیرے ہی خیال
کیا
کہیں
کیا نہ کہیں
کیا کہیں کیا نہ کہیں
کیا کہیں کیا نہ کہیں
کیا کہیں کیا نہ کہیں