انسانیت سے اٹھ رہا ہے من میرا
خالی پن میرے لائے وہ پر جو گرتا ہے تیرے ساتھ
سب غلط کیوں ہو رہا ہے سارے مارے مجھے لائے
تیری چھوٹی سی یہ سوچ کیوں ہاں یہ کھیلے میرے ساتھ
بتا جھوٹی رہتے ہیں تو اتنی کیوں سچ کے لگے تو کافی پاس
دھوکے بازی اور دھوکہ دھڑی یہ مسافر تیرے ساتھ
یاد اگر میری آئے تجھے کپڑے میرے ہیں تیرے پاس
زندگی میں جو بھی ہوگا بھی مرے لئے اب دوہ لاش
دوہ لاش
انسان ہوں میں گھلتیوں کا پٹھاراں دیکھا کھڑا یہاں پے
چلتے ہم فرے بھی بن گئے اور بٹ گئے
جانے جو بھی کہتا مجھ سے
تو بدل کیوں کہا ہے پھر میں
اس شگہ میں ہم یہاں ہیں
دل نہ جانے جانک دلے آ
کھیلا مجھے تو نے اپنے ساتھ ایسے ہوئی میری ہاتھ
جو گیا تھا میں بھی تیرے ساتھ ایسا ہوا مجھے پیار
کیوں چھنا ہے تُو نے اس کا ساتھ مجھ میں کچھ تو ہے کھنگا
ایسی زندگی راجی نے مجھے جس میں گرائے خود کے ساتھ
اتنا غائل کیوں کیا ہے مجھے ڈر گیا میں پیار سے ابھی
تیری آنکھوں اور ذلفوں میں جادوی دونہ کا ملحا اتنی
زہری رہی ہے تو پھر بھی کیوں کتاب رجاتا ہوں ہر بار
تیری آسوں کو پیلوں تو کیا دن پیے گی میرا جھاں
انسان ہوں میں
گلتیوں کا پٹا لے کے آ کھڑا یہاں پر
چلتے چلتے ہم فرے بھی بن گئے اور بکھ گئے
جانے جو بھی کہتا مجھ سے تُو بدل کیوں کرا ہے پہلے
اس جگہ میں ہم یہاں ہے کل نہ جانے جان گھٹلے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật