لبیک یا ایمانلبیک یا ایمانلبیک یا ایمانلبیک یا ایمانخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںگناہ گار بہت ہیںگناہ گار بہت ہیںزوار بن جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںزیبا ہوا تھا جہاں شاہدی کا نا خطیبجہاں پہ خاک نشیدہ خدا کا پیارا حبیبپرسہ ہم بھی وہاں بیبی کی دعا پائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںجہاں پہ دین بچا دینِ مصطفیٰؑ آیاجہاں پہ لوٹا گیا آل کا وہ سرمایاہماری آنکھیں وہ دھرتی بھی دیکھ کر آئیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںلٹی تھی چادر تطہیر کیسے تو ہی بتابینی تھی نینوہ سے کربلابلا یہ تو ہی بتایہ بات جا کے ذرایہ بات جا کے ذراکربلا سے پوچھائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھیکربلا سے پوچھائیںبچان دین جہاںاسغر بشیر چلاملا نہ پانی مگر ہر ملا کا تیر چلاباہا تھا خون جہاںباہا تھا خون جہاںباہا تھا خون جہاںباہا تھا خون جہاںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںان امام کے سجدوں کی آرزو زینبان امام کے سجدوں کی آرزو زینبخیال زہر آبودی کی ہے عبرو زینبگئیں سجاد کو لے کرگئیں سجاد کو لے کر جہاں وہ دیکھائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںگناہ گار بہت ہیںگناہ گار بہت ہیںزوار بن جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںخدا کرے کہ کبھی ہم بھی کربلا جائیںلبیک یا اماملبیک یا اماملبیک یا اماملبیک یا امام