پریمی ساتھیوں
جب وہ کرشن کے بدپن کا یار سدامہ
سسرلا کے کہنے سے کرشن بھی پاس چلا جاتا ہے
بگوان کرشن نے
بڑا عادر اور سبخات کی اپنے بدپن کے یار
مٹر سدامہ کا
پوری
جب سدامہ وہاں سے
واپس چالیا
تو کنہیا نے
جو سدامہ کو عادر اور سبکار میں جو وستر پہنائے
ان وستروں کو اپڑوا لیا
اور سدامہ کے وہی بھٹے پرانے وستوں کو واپس دے دیا
اور سدامہ کو ودا کر دیا سدامہ جب ودا ہو گیا تو راستے میں سدامہ سو
سن لگیا کہ جیسا سنیا گفتا ویسا سامنے آگیا کہ سبی بنی کا
ہوتا ہے بگڑی کا کوئی کسی کا نہیں ہوتا نہ کوئی یار ہوتا نہ کوئی
بیٹا ہوتا نہ ناتی نہ گوپتی نہ رستدار سوارت کا سنسار اور یہ
مشرانی کو کیسے طرح سے کہتا ہے کہ مشرانی تُنہیں آج میری بیشتی کروائی
اور کیا کہنے لگیا چلتا چلتا راستے میں سدامہ اور کیا بتاویل آم
اور کرسن دور بھیجتیا میں اور دھن دولت لاون نے
اور الٹا لاگیا کہنے میرے سے کہ لیا
گھاون نے
اور الٹا لادیا کہنے میرے سے کہ لیا گھاون نے
اور
الٹا لادیا کہنے میرے سے کہ لیا گھاون نے
اور الٹا لادیا کہنے میرے سے کہ لیا گھاون نے
دک جیسا من میں سوچوں تھا دک جیسا من میں
سوچوں تھا
رہا کرسن ویسا کو نیا باتوں میں ہی ڈال دیا کیا اک بھی پہ سکو نیا
ہر دک پاؤں سو رہا پہلے ایسا کو نیا
دک کیا سوادت کرسکتا ہے
کیا سوادت کرسکتا ہے جن مال مفت میں
بھایا ہو
تان کن نے یہ سمجھے جن گیر کا مال چھڑایا ہو
کھیل چھوڑیا میں کھیلیا اور
پیڑوں پہ
اترایا ہو
کپڑے چھنا گوپیوں کے لکھ پیڑوں پہ مسکایا ہو
کپڑے چھنا گوپیوں کے لکھ پیڑوں پہ مسکایا ہو
جن خود آپ کو
چھایا ہو
جن خود آپ کو چھایا ہو
لگیا مو کس کو چھاون نے
ملٹا لگیا کیندر سے
کھلایا
خوڑ نے
بہت لطف پن میں یار بنانا
کسی چیز میں سجاد تھا
کچھ تو میری مدد کرے گا
جھوٹ میرا اندازہ تھا
نہ اس اگمانی گمان نہیں تھا
نہ وہ کشن راجہ تھا
ہم دونوں کا باجا کرتا
نہ وہ بے سر باجا تھا
ہاں کے وزن کو کھا جاتا
دک میتھی میتھی باتوں میں
باتوں میں میری ساری سمیں گجاری
اپنے دکھ میں رو لے تاں میری نہیں آن دی باری
اپنے من میں سوچ لیا
کوئی دولے نہیں ہوئے بھکاری
گروھ سرنداس کا جس سے جھے کرنے گویتا لکھتا پیاری ہو
گروھ سرنداس کا جس سے جھے کرنے گویتا لکھتا پیاری
سوریت لہداری ہے
سوریت لہداری ہے
سوریت لہداری ہے
سوریت لہداری ہے
سوریت
لہداری ہے
بھیج دیا میں دھن دولت گاو نے