بڑا بڑا ڈیلیوں کا ڈیجاوا سکار کے گے
بٹھیوں کو ہوا رہا کا، بڑا بڑا میں گھاڑ کے گے
جڑیوں تھکڑائی ہمار بچپن کی پیار کے گے
بٹھیوں کو ہوا رہا کا، بڑا بڑا میں گھاڑ کے گے
دوست ہمیں کیے کردی ایں، توڑ کی نقصیب کے
چھنے لے لے کوئی توڑا ہمار اتنے کاریب سے
سیدھے کر جوا ہمار جانو دیکھا مار کے گے
بٹھیوں کو ہوا رہا کا، بڑا بڑا میں گھاڑ کے گے
بڑا بڑا میں گھاڑ کے گے
دل نہ لگائی تل جب دیکھے رہو دھوکھا، پہلے جانا تیل تا دیکھے رہو دھوکھا
سر جایا سی صاحبہ کے جائیں ہوں بی سار کے گے
بٹھیوں کو ہوا رہا کا، بڑا بڑا میں گھاڑ کے گے