خدا جانے
کہاں سے جلوائے جانا کہاں تک ہے
خدا جانے
کہاں سے جلوائے جانا کہاں تک ہے
کہاں تک ہے
کہاں تک ہے
وہی تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے
خدا جانے کہاں سے جلوائے جانا کہاں تک ہے
مولا میرے مولا
خدا جانے
کہاں سے جلوائے جانا کہاں تک ہے
ہم اتنی بھی نہ سمجھے
عقل کوئی دل گواہ بیٹھے
کہ حسن و عشق کی دنیا کہ حسن و عشق کی دنیا
کہاں سے ہے کہاں تک ہے
خیال یار نے تو
آتے ہی گم کر دیا مجھ کو
یہی ہے ابتدا تو
یہی ہے ابتدا تو یہی ہے ابتدا تو اس کے انتہا کہاں تک ہے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật