گم ہو گیا ہوں
گم ہو گیا ہوں
گم ہو گیا ہوں
گم ہو گیا ہوں
خود میں گم
گم ہو گیا ہوں
خود سے گم میں
کروں میں خود سے باتیں خود سے خود پہ میں مرتا ہوں کیوں
کروں نہ کسی سے باتیں سب پہ سب سے میں لڑتا ہوں کیوں
لڑنا میں چاہتا ہوں لڑ بھی نہ پاتا
ہوں لڑنے لگوں تو میں لڑ کھڑا جاتا ہوں
اوروں کے دوکھوں کو کم کرنا جانتا ہوں
خود کے دوکھوں کو بڑھاتا جاتا ہوں
دیا نہ کسی نے ساتھ
مجھے پتہ تھے میرے حالات
دکھا نہ کوئی بھی ہاتھ
جو سنبھالے میرے دل کے جسبات
میرے جسبات سمجھو بس میں اور میرے حالات
گم ہوا خود نے بنائی
پھر راکھ کرتی ہے کھاک
جو بیتھے خواب
خود سے خود میں میں گم ہو گیا ہوں
سمجھ نہیں آتا مجھے کیوں
خود سے خود میں میں گم ہو گیا ہوں
خود میں ہی گم ہوں میں رہوں ملنگ میں اپنے ہی دھن میں لکھوں
کاغذ پر سیاہی جنوں ہے کرنا نہیں سکھا رہا ہے پیپ آپ ہے
قون میں پین نے گن تو انک ہے ایمو لوڈ ہے گن تو پیپر ہے فیلو
بیٹ کے بارے میں بولوں کیا برو
بیٹ ہے سکت کلنگ ہے فلو کرونا گلو
پٹ بوڑز ہے سو پچاس ہے باتیں پچاس ہے فلو
دن میں راتیں سختی نہ ہو
میری جو باتیں وہ ختم نہ ہو
نکلتا کرنے کو کرم پر کانڈی ہو
ساتھ میں زیادہ نہیں لوگ
بس لڑڈے ہیں دو ساتھ ہے جو برو
سٹرگل کی سیج پہ کارٹی ہے رات
راتوں میں جاکے دیکھے تھے خواب
خوابوں سے سیکھا جو بھی میں لکھا
دنیا کو دیکھا کیا ہوں میں آج
خود میں اکیلا میں خود سے اکیلا
خود سے خود میں میں گم ہو گیا ہوں
سمجھ نہیں آتا مجھے کیوں خود سے خود میں میں گم ہو گیا ہوں
main