لگے سنگ مرمر سیہ مورت تیری جاگو ساری رات تامن کرنے کو ہو گئے سب بس بھرنے کو ہو
گئے سب میں نے خودی یہ پنے اور خودی یہ آنسوں میں نے خودی ہے ساری عادے اور خودی یہ سب کچھ
اب کچھ نہیں پاس میں تو آنا نہیں اب ساتھ میں جو ساتھ نہیں تو پاس میں تو ہوں گے یہ حالات
کیسے گھروں میں تو دل کی سزا ہے کیسے میں تو رکوں ان کو فانا ہے
مجھ کو یہ دل یہ بتا دے ہوگا کیا
میں تو کروں
تیری ساری باتیں
تیری ساری راتیں
کریں میری ہاتھیں نہیں
مجھے حدوں سے ملا دیں کریں باتیں نہیں
میں تو کروں سارے دور نہیں
افسوس میں بیٹھا ہوں ایسے چور بھائی اب ہونے لگے دن بھی میرے راتوں میں نکلتے نہیں
اور باتوں سے اگلتے نہیں
ہم کر کے ایسے بیٹھے بس سوچ میں ہی ڈوبے بھائی
میں ایسا کیوں ہوں کرتا رہتا جیسی تجھ سے باتا
ہونے لگی ساری میری ادھوری یہ راتیں
جب سے تم گئے ہو دور
ہم کو گئے ہو کیوں ہوں بھول
ایسی باتیں نہ کرو ہم سے کیا ہو گئی ایسی بھول
میں تو کرنے لگا دیرے پس پیرو کیوں دھول
میں تو تیری ساری سازشیں مشہور
کرے باتیں وہ جب ارادیں نہیں
میں تو کرنے پہ اٹھاراں
میں تو کرلوں انامور اس سازشے دور کی رکھ دے انامور
میں تو کرلوں فنا بھی
مجھے دینا سزانی
تیرے لئے ہی بناوے
میرے بہتے فنانی
آپ اور میں
بیٹے فر هذا
موسیقی
موسیقی
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật