مجھ کو خطرہ ہے
گھر کی ایک دیوار سے مجھ کو خطرہ ہے
اندر کے کردار سے مجھ کو خطرہ ہے
مجھ کو خطرہ ہے
گھر محفوظ ہے لیکن میں محفوظ نہیں
گھر کے پہردار سے
مجھ کو خطرہ ہے
میں ٹیپو سلطان ہوں اہدِ حاضر کا
اپنے ہی سالار سے مجھ کو خطرہ ہے
مجھ کو خطرہ ہے
مجھ کو اکے تیرے کا میں مجرم ہوں
ایک اندھی سرکار سے مجھ کو خطرہ ہے
دل کی بات کہوں تو سب سمجھاتے ہیں
اپنے ان افکار سے مجھ کو خطرہ ہے
مجھ کو خطرہ ہے
مجھ کو خطرہ ہے