خاموش ہیں
یہ لب تیرے یہ آنکھیں کچھ کہہ رہی ہیں
گستاخیاں ہو جائے نہ یہ بے خودی کیوں بڑھ رہی ہے
نظر میں تو سمائی ہے
مدحوشی
چھائی ہے
خاموش ہیں
یہ لب تیرے
یہ آنکھیں کچھ کہہ رہی ہیں
انداز ہے جس کا خوش رفاں
مہتاب ہے میرا ہم نفاں
انداز ہے جس کا خوش رفاں مہتاب ہے میرا ہم نفاں
راہوں میں میری ہے اکس تیرا
دل نے بسا
ہے نقش تیرا
چاہت میں
رسوائی ہے
میری تو
پرچائی ہے
خاموش ہیں
یہ لب تیرے
یہ آنکھیں کچھ کہہ رہی ہیں
ارزو
چہرا ہے جس کا سرخ روح
مجھ کو ہے تیری ارزو
ہم تیرے لیے
آئے ہیں سنم
اس دنیا میں
رب کی قسم
دوب جاؤ کہہ رہی ہے مجھ سے کیوں شرم آئی ہے
خاموش ہیں
یہ لب تیرے یہ آنکھیں کچھ کہہ رہی ہیں
اس تاخیہ ہو جائے نہ
یہ بے خودی کیوں بڑھ رہی ہے
نظر میں تو
سمائی ہے
مدحوشی
چھائی ہے