تیرا شایر میں تیرا ہوں کبھی
میں حُبہ ہوں تیری طرح
تو میری ہے چھوی
اور آج اس مقام پہ کھڑا ہوں
کہ میں ساس لینا چاہتا ہوں
پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی
تیرا شایر میں تیرا ہوں کبھی
میں حُبہ ہوں تیری طرح
تو میری ہے چھوی اور آج اس مقام پہ کھڑا ہوں کہ
میں ساس لینا چاہتا ہوں پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی
دل میں شور ہے ایک تم اس کو چھوڑ دینا
ایک دیرار ہے مکان میں تو توڑ دینا
ہم دونوں ڈرنک ہم دونوں میں ایک خوف ہے نا کسی
کے چادروں کی سلوٹیں کسی کے گھر کا مون دیکھا
دیس ایز آو این مو تیری آنکھیں کٹی ظاہر ہیں
گلتیوں پہ گلتیاں اور گلتیوں میں ماہر میں
تو دل کا باغ ہے اور آگ دل میں شامل ہے
کرو گزارش خدا سے مجھ کو نہ ملے تو
میرے حالاتوں کی بیانی ہو رہی ہے
جو کھو سکا نہ میں اس کی تلاشی ہو رہی ہے
وہ گھر کو چھوڑ بیٹھے یہ چاہ بھی رو رہی ہے
میری جان تیری یاد نے یہ سازشیں کری ہیں
میرے زندگی کا حال دیکھ
میرے ہاتھ میں بے جان سی لکیروں کا سوال دیکھ
جسے بولے گا تو کھولنے کے بعد وہی دل کو
تیرے دیوار اس سے بھنے گا جال کے
میری جان یوں تباہی نہ کرو کسی اور کے مکان کی صفائی نہ کرو
کیوں منافقوں کے سامنے تم آئی نہ دکھاؤ
مجھے آزمانا ہے تو آ جنازے پہ میں لو
کیونکہ شایر میں تیرا ہی کبھی میں ہوں بہو تیری طرح تمہیری ہے چھوی
اور آج اس مقام پہ کھڑا ہوں کہ میں سانس
لینا چاہتا ہوں پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی
تیرا شایر میں تیرا ہوں کبھی میں ہوں بہو تیری طرح تمہیری ہے چھوی
اور آج اس مقام پہ کھڑا ہوں کہ میں سانس
لینا چاہتا ہوں پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی
تو کس کا ہوا یہ دل کا کواں جو بھرتا ہے عشقوں سے خود کا سراعھ
چھپائے سے نہ چھپے گا گلا مجھے تم سے کافی ہے ناراضیاں
تو کس کا ہوا یہ دل کا کواں جو بھرتا ہے عشقوں سے خود کا سراعھ
چھپائے سے نہ چھپے گا گلا مجھے تم سے کافی ہے ناراضیاں
تیرا شاعر میں تیرا ہوں کبھی میں ہوں بہو تیری طرح تمہیری ہے چھوی
اور آج اس مقام پہ کردا ہوں کہ میں سانس
لینا چاہتا ہوں پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی
تیرا شایر میں تیرا ہوں کبھی میں ہوں بہو تیری طرح تمہیری ہے چھوی
اور آج اس مقام پہ کردا ہوں کہ میں سانس
لینا چاہتا ہوں پھر بھی بس تیری ہی ہے کمی