ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex

Karamate Akil Shah Baba Aur Tipu Sultan

-

Đang Cập Nhật

Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát karamate akil shah baba aur tipu sultan do ca sĩ thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat karamate akil shah baba aur tipu sultan - ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Karamate Akil Shah Baba Aur Tipu Sultan chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Karamate Akil Shah Baba Aur Tipu Sultan do ca sĩ Đang Cập Nhật thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát karamate akil shah baba aur tipu sultan mp3, playlist/album, MV/Video karamate akil shah baba aur tipu sultan miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Karamate Akil Shah Baba Aur Tipu Sultan

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

مرالی شان ہے سرکار عاقل شاہ بابا کی
مرالی شان ہے سرکار عاقل شاہ بابا کی
الگ پہچان ہے سرکار عاقل شاہ بابا کی
انہیں کتبے دکن کرناٹکا کی شان کہتے ہیں
جنوبی ہندو میں اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں
زبان پر ہر کسی کی آپ کا اسم گرامی ہے
مزار پاک شہر چنپٹن میں غبو نامی ہے
شہے کونین پیارے مصطفیٰ کی آلِ اتھر ہیں
علی مشکل کشا کے پاتوما زہرا کے دلبر ہیں
یہ سچ ہے حضرت حسنین کے یہ خاندانی ہے
اسی وائز کہا جاتا ہے یہ ان کی نشانی ہے
شہ بغداد وہ سپاک کے پیارے نبیراں ہیں
یہی ہے ہر طرف چرچا کرامت کا ذکیرہ ہیں
ہے شہر چنپٹن بنگلور سے پچپن کلومیٹر
چلو میسور کی جانب ملے گا روزائی انور
وہی میسور ہے ٹیپو کی جس پر مکمرانی تھی
سری لنگا پٹن ہے کاس میں جو راجدھانی تھی
وہی سلطان ٹیپو جن کا سب سمان کرتے ہیں
جہاں میں لوگ جن کو شہر ہندوستان کہتے ہیں
جہاں بھر میں جو سب سے پہلے میزائل بناتے تھے
سب ہی حیران تھے ایسا کرشما کر دکھاتے تھے
جنہوں نے ہاتھ سے ہی شہر کے جگڑوں کو پھاڑا تھا
جنہوں نے دیش کے غدار انگریزوں کو مارا تھا
اٹھا کر ہاتھ میں تلوار کیا جوہر دکھایا تھا
کہ دنیا بھر میں بھارت کا بڑا ڈنگا بجایا تھا
بہادر اس قدر تھے آج بھی دنیا میں شہرت ہے
بڑی مشہور ان کی دیش بھکتی اور کرامت ہے
اسی ٹیپو کے والد حضرت حیدر علی خان ہے
مرید خاص آقل شاہ کے حیدر علی خان ہے
جو آقل شاہ کے شہزاد سید شاہ عثمہ ہے
حقیقت میں مرید خاص ان کے ٹیپو سلطہ ہے
کرم ایسا ہوا ہے دونوں ہی سلطان کہلائے
حکومت ایسی کی ہے فخر ہندوستان کہلائے
یہ دلبر پیش کرتا ہے کرامت کا بیان سنیے
لکھی ہے ایش نے بہت انوکھی داستا سنیے
چلے حیدر علی جس دم سرا کو جنگ کی خاطر
تو لشکر ساتھ لے کر چنپٹن میں وہ ہوئے داخل
سرا ہے آج بھی کرناٹکا میں دیکھ سکتے ہیں
بڑا پیارا شہر ہے پیار سے سب لوگ رہتے ہیں
بڑے اچھے وہاں کے لوگ ہیں اہلِ محبت ہیں
جو ذربوں کے عقیدت مند ہیں اہلِ عقیدت ہیں
کئی ولیوں کا روزہ ہے بڑا دلکش نظارہ ہے
اسی باعث بڑا پرمور مندر پیارا پیارا ہے
سنو پھر کیا ہوا حیدر علی خان جنپٹن آئے
عدب سرکار عقل شاہ کا پہلے بجا لائے
محبت سے حضوری میں سلامی پیش کرتے ہیں
نہایت آجزانہ طور پر تر اذ کرتے ہیں
سرا کی جنگ کو نکلا ہوں میں نام نبی لے کر
مگر دل میں ارادہ تھا کہ جاؤں گا دعا لے کر
دعا کے باستے میں آپ کے دربار آیا ہوں
پتہ مجھ کو ملے دربار یہی پریاد لایا ہوں
گزارش کر رہا ہوں پنجتن کا واسطہ دے کر
روانہ کیجئے پیرو مرشد یہ دعا دے کر
خدا پاک مجھ کو کامیابی کا مرانی دے
فتح ہو جنگ میں حاصل نہایت شادو مانی دے
یہ سن کر شان کرناٹک نے پہلے بند کی آنکھیں
ہوا معلوم سارا ماجرا پھر کھول دیں آنکھیں
وہاں پر فوجیوں کا جب کئی دستار نظر آیا
بڑے ہی پیار سے حیدر علی کو پھر یہ سمجھایا
اجازت ہم نہیں دیں گے یہی پر آج رکھ جاؤ
خدا کا نام لے کر کل یہاں سے پوچھو پرماؤ
انہیں پھر دوسرے دن آپ نے بھیجا دعا دے کر
گئے حیدر علی پھر شان سے لشکر وہاں لے کر
اچانک راستے میں ایک مخبر سامنے آیا
خوشی حاصل ہوئی جب اس نے سارا حال بتلایا
بتایا بھی کہ دل میں خاص کر امید بر آئی
خوشی سے جھوم اٹھے اور چہرے پر خوشی چھائی
پہنچ کر جنگ کے میدان میں وہ شان دکھلائی
مخالف پوجہ ان کے سامنے ہرگز نہ ٹک پائی
اٹھا کر ہاتھ میں تلوار وہ جوہر دکھائے تھے
جو دشمن سامنے آتا تھا اس کا سر اڑاتے تھے
مچی تھی جنگ میں بھگدڑ بڑا پہرام برپا تھا
تمامی دشمنوں میں ہار کا انجام برپا تھا
جدھر دیکھو ادھر میدان میں بس پھون جاری تھا
مخالف جو بچے تھے خوپ رہے تھے خوفتاری تھا
بچا نہ ایک بھی دشمن سبھی کو گھر کر مارا
سر میدان گونجا ہر طرف توہید کا نعرہ
بڑے ہی جنگ جوتے ناز ہے سارے زمانے کو
جلا ڈالا تھا سارے دشمنوں کے آشیانے کو
کرم ایسا ہوا خوشیوں کے بادل ہر طرف چھائے
نہایت شان سے اس جنگ کو وہ جیت کر آئے
ہوا سرکار آقل شاہ کی کیا رنگ لائی تھی
فتح حیدر علی نے جنگ میں کیا مبھوپائی تھی
حیات زاہری والی بہت ساری کرامت ہیں
مگر پردا کیے کے بعد بھی جاری کرامت ہیں
سنو اب چن پٹن کی ایک عورت کا یہ قصہ
ہے تاجب خیز حیرت کن نہایت ہی انوخہ ہے
انہیں اللہ کے ولیوں بزرگوں سے محبت تھی
مگر سرکار آقل شاہ سے بے حد محبت تھی
نمازوں اور روزوں کی بڑی پابند عورت تھی
بڑی پیاری بہت ہی پاک دامن لیک عورت تھی
عبادت میں عمل میں ہر طرف سے بھوب جیت تھی
نرالی شان والی قابلِ طاریف سید تھی
بڑی عزت تھی ان کی اِس قدر قردار آلا تھا
محلے کی تمام عورتوں میں بول بالا تھا
بڑے انصاف والی کی بڑا پیارا طریقہ تھا
غریبوں کی مدد کرنا ہمیشہ ان کا شیوہ تھا
بزرگوں کے وسیلے سے خدا خوشحال رکھتا تھا
کمی کچھ بھی نہیں ہر وقت مالا مال رکھتا تھا
مگر اولادِ نرناتی بڑی بے چین رہتی تھی
ستا تھا یہی غم ہر گھڑی غمگین رہتی تھی
بہت دن ہو گئے تھے پر کبھی وہ لب نہیں کھولی
مگر ایک دن مزار پاک پر آ کر یہی بولی
بڑی امید لے کر آپ کے دربار آئی ہوں
کرم کر دو خدا کے واسطے فریاد لائی ہوں
میرے سرکار آقل شاہ بس اتنا کرم کر دو
ابھی بھی دامن امید خالی ہے ذرا بھر جو
طمعنا ہے نرنا بھی مجھے اولاد ہو جائے
قبولِ بارگاہِ رب میری فریاد ہو جائے
اتا کر دو مجھے تدقہ محمد کے نباسوں کا
علی مشکل کشا کے فاطمہ زہرا کے لالوں کا
دعا کے بعد آخر کار جب کچھ دن گزرتے ہیں
اچانک قواب میں سرکار آقل شاہ آتے ہیں
نظارہ دیکھتے ہی وہ خوشی سے جھوم جاتی ہیں
دل امید کے گلشن میں کلیاں مسکراتی ہیں
انہیں پھر چار ٹکڑے آپ ایک روٹی کے دیتے ہیں
بڑی سنجیدگی کے ساتھ پھر یہ بات کہتے ہیں
خدا کے فضل سے اب چار شہزادے اتا ہوں گے
بہت ہی نیک سوال ہے باعقیدت باوفا ہوں گے
یہی مطلب ہے روٹی چار ٹکڑے کر کے دینے کا
سمجھ لو آج پورا ہو گیا ارمان سینے کا
مناؤ خوب خوشیاں آپ کی امید بر آئی
خدا نے خاص رحمت آپ کے آنن میں برسائی
بہ حکمے کے بریہ یہ آپ کے حق میں بشارت ہے
بزرگوں کے کرم سے خاص کر رب کی نایت ہے
نوازے گا خدا پاک شہزادوں کو عزت سے
نہایت ہی نرالی شان بولت اور شہرت سے
بڑے اچھے بڑے دانی بڑے دلدار بھی ہوں گے
غریبوں کے مسیحا قوم کے غمخار بھی ہوں گے
خدا کے فضل سے پھر چار شہدا دے ہوئے پیدا
خدا کے فضل سے پھر چار شہدا دے ہوئے پیدا
سبھی سرکار آقل شاہ بابا دے ہوئے شہدا
سبھی سرکار آقل شاہ بابا دے ہوئے شہدا
ابھی بھی چنپٹن میں ہیں نرالی شان والے ہیں
ملی ہے دولت و شہرت الگ پہچان والے ہیں
چاروں نیک شہزادوں کی بے شک نیک سیرت ہے
انھیں سرکار آقل شاہ سے بے حد محبت ہے
بڑی خوبی کے مالک ہیں ہمیشہ مسکراتے ہیں
محبت سے ہمیشہ ہر کسی سے پیش آتے ہیں
مساجد کی مدارس کی بڑی خدمت بھی کرتے ہیں
بزرگوں کی مزاروں کی بڑی عزت بھی کرتے ہیں
بطور خاص علیہ ماں سے مشایخ سے محبت ہے
بڑوں کی دل میں عزت ہے اور چھوٹوں پہ شفقت ہے
ہمیشہ بے کسو مجبور کی امداد کرتے ہیں
مسیبت کی گھری میں لوگ ان کو یاد کرتے ہیں
غریبوں کی مدد کے واسطے تیار رہتے ہیں
ضرورت ہو جہاں جس وقت جلوہ بار رہتے ہیں
مدد کیا خوب آئی اے شاقل شاہ بابا کی
مدد کیا خوب آئی اے شاقل شاہ بابا کی
مدد کیا خوب آئی اے شاقل شاہ بابا کی
محبت رنگ لائی اے شاقل شاہ بابا کی
محبت رنگ لائی اے شاقل شاہ بابا کی

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...