لیکن جہاں پر ناچ گانے کا کارے ہوتا ہوں
جہاں پر نچناریاں ناچتی ہوں
لوگ تماثاں دیکھتے ہوں
وہاں پر کسی کو بلانے کی ضرورت نہیں پڑتی
وہاں پر تو بنا بلانے پر بھی لاکھوں کی بھڑ ہو جاتی
ایسی جگہ کسی سے یقدان لینے کی ضرورت نہیں پڑتی
لوگ پیسے لٹا رکھتے ہیں
باپ بیٹا سے نہیں پوچھتا بیٹا باپ سے نہیں پوچھتا
لیکن جہاں پر کثا ہوتی ہو یق ہوتی ہو
بیٹا کہے گا پتا جی گھر پر نہیں ابھی ہم پاوتی نہیں نکال سکتے
پتا جی کہیں گے ہمارے پاس ہے کیا آپ نے سب بچوں کو سوم دیا
سب کچھ انہی کے پاس ہے وہ جانے ان کی لیلہ جانے
پتا بیٹے کے سر پر نک دیتا ہے بیٹا پتا کے سر پر نک دیتا ہے
اب زیادہ بے شرم ہو تو بار بار چلے جاؤ
اور اجتدار بیٹا کے لیے آپ بھوکت سوچو کہ چلو کیا جانا پا
یہ دھرمیت حستی ہے کلی کالی کالی
دیور سری نارد کہتے ہیں کہ میں نے پتھر
پر کہیں بھی سب کارے ہوتی نہیں دیکھا
اس لیے میرا منہ اسنکوشت ہو گیا ہے
اس لیے میری منہ اسنکوشت ہو گیا ہے
اور تو اور میں نے ایک درشت اور دیکھا وہ لے کیا دیکھا
کہ کلی نہ دھرم مطرے نہ دھریبادی تادھنا
جو کلی اُن کا مطرہ ہے بولے بولے وہ ادھرم ہے
جہاں پر دھرم کا کارے ہو
وہاں پر لوگ اس کو مٹانے کو تو آ جاتے ہیں
لیکن اس کو سمارنے کے نہیں آتے ہیں
دھرمی کے کارے کو بنانے والے ہوگے چار
اور اس کو مٹانے والے ہوگے چالیس
لوگ کہتے ہیں نا دیکھتے ہیں ہمارے بینا
کیسے یق ہوگا ہمارے بینا کیسے قصہ ہوگی
ہمارے بینا کیسے بھندارہ ہوگا ہمارے بینا کیسے مندر بنے گا
ہمارے بینا کیسے مرتی کی ستھاپنا ہوگی
کیوں کہ کلی اُک کا جو مطرہ یہ ادھرم ہے
جھوٹ بولنے والے لوگ دنیا کو پریے لگے
اور سبت بولنے والا بندی ہر بیٹھے کیے
دل کو چھوپو
دیور سی نارد کہتے ہیں کہ میرے مند کو کہیں بھی شانشاں نہیں کی
اور تو اور میں نے پرتھی کی آترہ میں ایک درش اور دیکھا
ترونی پرہوپا گہے شیال کو بدھ دائے گا
گھر میں پریبار میں
برت جنوں کا کوئی شممان نہیں ہوتا
جو یوما لوگ ہیں نا وہ سب اپنی اپنی چلا دیں
ایک پتا کو سمجھنے میں
بیٹھی کو ساٹھ پرس لگ جاتے ہیں
لیکن پھر بھی وہ بیٹھی اپنے ماں تا پتا کو نہیں سمجھ پا
جب وہ بالک اپنے ماں تا پتا کی گودے میں
ہوتا ہے نا تو اس کو دنیا اچھی نہیں لگتی
اگر کوئی پڑوشی بٹی آپ کو اپنی گود میں اٹھا کرتی رکھے گا
اور اس وقت اگر اس کی ماں اور اس کی پتا آگئے تو ہزار
لوگوں کے بیچ میں اس کی ماں تا پتا کی گود میں آ جائے گا
لیکن جب وہی بالک دھیرے دھوری بڑا ہونے لگتا ہے
تو ماں سے کہتا ہے جب پتا جی گھر میں نہیں رہتی تو ہم کو اچھا لگتا ہے
پتا جی گھر میں آ جاتی ہے تو ہم کو در لگتا ہے
جس بالک کو اپنے پتا کی گود سب سے پریہ ہوا کرتی تھی
وہی بالک تھوڑا سا بڑا ہو کہنے لگا ماتا جی
جب پتا جی گھر میں نہیں ہوتے ہم کو اچھا لگتا ہے
اور جب پتا جی گھر میں آتے ہیں تو ہم کو برا لگا
در لگا
پتا مند میں سوچتا چلو اچھا ہوا میرا پتا کنس کا مجھ سے ڈڑھتو رہا ہے
بالک دھیلے دھیلے تھوڑا سا بڑا اور
اسکل پڑھنے کے جانے لگا
جب وہی بیٹا پندرہ برس کا ہو گیا
تو سبھی پریوارے کے لوگوں کے سامنے
وہی بیٹا کہنے لگا کہ پتا جی سکھ کم ہیں
جمعانے کی حساب سے نہیں چلی
جمعانے کیا کہتا ہے اور پتا جی کیا کہتا ہے
جو بیٹا پچھ پنے پتا کی گود میں بیٹھنے کی ترستا تھا
دنیا کے سامنے روتا تھا پتا کی گود میں جانا ہے
وہی بیٹا پندرہ برس کا ہو گیا کہتا ہے
کہ پتا جی جمعانے کی حساب سے نہیں چلی
جب وہی بیٹا پتہ چش برس کا ہو جاتا ہے
اس بیٹے کی سادھی ہو جاتی ہے
تو وہی بیٹا کہنے لگتا ہے کہ پتا جی کے ساتھ میں رہنا بھی ہمارے لیے
بہت دکتائی ہو گئے ہیں اپنی مرضی سے کوئی کام کری نہیں سکتی
پتا جی سے دور ہو جاتا ہے
ایکانت میں جا کر پتا رونے لگتا ہے کہ
جس بیٹے کو میں نے گود میں کھنایا تھا
اور آج وہی بیٹا مجھ سے کہتا ہے کہ مجھے
پتا جی کے ساتھ رہنا اچھا نہیں لگتا
یہ دور ہے
پتا جی میں عقل نہیں ہے
مانے کے حساب کے لئے پتا جی دھن خرچ نہیں کرنا چاہے
وہ جو اسی بیٹے کے گھر میں ہے
جب اس کی سنتان جنب لیتی ہے
جب اس کی سنتان اس کی نہیں سنتی
تو پھر وہ ادھارن دیتا ہے
کہ ہمارے پتا جی جب گھر میں آتے تھے
ہم تھر تھر کھاتے تھے
ہم ڈردے تھے
پتا جی کو دیکھ کر پشینا آ جاتا تھا
لیکن ہمارے پچھے ہم سے دردے تھے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật