موسیقی
بڑی اس کی فکر
خون سے بھیگا
ماں کا جگر
مہنا تکتی ہے راہیں
کب آوگے گھر
کس حال میں ہو تم
بابا کو فکر
جب ماں سکول چھوڑ کر بچوں کو پہنچی گھر
لیکن جنت سیدھا چائیں گے
نہ اس کو تھی خواہش
جبر جاتے ہوئے بیگ میں رکھا
میں نے ٹی فن تھا
پر آیا جب لوٹ کر تو لایا
وہ کا فن تھا
اس ماں پر کیا بیتی ہوگی
جس کا نہ کوئی دوش تھا
اپنے وطن کی خاطر بیٹا ہوا
صرف روش تھا
پر خوش تھا
ملے گا وہ جا کر
اللہ میاں سے
ساتھ نہیں ہوگی
ماں پر اس کا آفسوس تھا
یونیفارم پہ سیاہی نہیں
بھیگا تھا وہ خون سے
بیٹا بات کرنا چاہتا تھا
پاپا سے فون پہ نہ آؤ
جب لوٹ کے تو پاپا آپ رونا نہیں
ماما کو پڑے گا
روز یونیفارم دھونا نہیں
کھلونے میرے روم میں
دینا میرے بھائی کو
کبھی بھی نہیں
ڈانٹوں گا بتانا میرے بھائی کو
کروادہ اپنے بھائی سے نہ روئے گا
کبھی بھی اپنے بھائی کی جودائی پہ
چھوٹی جو بہن میری دینا
اس کو پیغام میرا
کھانا کھالے وقت پہ نہ کرے
انتظار میرا کھانا
ماں کے ہاتھ کا کھانا
مل کے ساتھ تھا
یونیفارم گندہ
لیکن ماں کو دھونا یاد تھا
جب ڈانٹی تھی ماں
اس کا الگ سواد تھا
سناتی وہ کہانی
پھر میں سوتا اس کے بعد تھا
ہمارے شیر خاروں سے
ڈرو دشمن
کہ جب وہ دودھ چھوڑیں گے
تو تم دہشت زدہ
راتوں میں سونا چھوڑ جاؤ گے
یہ بچے خاندانی ہیں
ابوجد کی روایت کا
بڑا وجدان رکھتے ہیں
انابتہ
آپ کو پوجھتے ہیں
خون پر ایمان رکھتے ہیں