Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
جو شاہ دو جہاں کے سہارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے سہارے چلے گئے
وہ آقبت کو اپنی سہارے چلے گئے
وہ آقبت کو اپنی سہارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے
گھیرے ہوئے تھے مجھ کو
زمانے کے رنج و غم
گھیرے ہوئے تھے مجھ کو
زمانے کے رنج و غم
وہ پاس آ گئے
تو یہ سارے چلے گئے
وہ پاس آ گئے
تو یہ سارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے سہارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے سہارے چلے گئے
یہ چاند یہ ستار بنے
فرش راہ سا
یہ چاند یہ ستار بنے
یہ چاند یہ ستار بنے
جب عرش پر حضور
ہمارے چلے گئے
جب عرش پر حضور
ہمارے چلے گئے
جب عرش پر حضور
جو شاہ دو جہاں کے
دیکھا حضور نے
کہ یہ ان کا غلام ہے
دیکھا حضور نے
کہ یہ ان کا غلام ہے
کچھ رحمتوں سے کل کے
کچھ رحمتوں سے کل کے
اشارے چلے گئے
کچھ رحمتوں سے کل کے
کچھ رحمتوں سے کل کے
چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے
جو شاہ دو جہاں کے
اپنا مقام اور ہے
دنیا نہیں بشی
اپنا مقام اور ہے
اپنا مقام اور ہے
دنیا نہیں بشی
دو چار دن سفر میں
گزارے چلے گئے
دو چار دن سفر میں
گزارے چلے گئے
دو چار دن سفر میں گزارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے
سہارے چلے گئے
وہ آقبت کو اپنی
سموارے چلے گئے
جو شاہ دو جہاں کے
جو شاہ دو جہاں کے