جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
اللہ کی رحمت کے بادل اُن لوگوں پہ سایا کرتے گئے
جو عشق نبی کے جلموں کو
جب اپنے غلاموں کی آخاں تقدیر بنایا کرتے ہیں
جنت کی سند دینے کے لیے روزے پہ بلایا کرتے ہیں
جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
اللہ کی رحمت کے بادل اُن لوگوں پہ سایا کرتے گئے
مخلوق کی بگڑی بنتی گئے اور خالق کو بھی پیارا جاتا گئے
جب بہر دعا محبوب خدا ہاتھوں کو اٹھایا کرتے گئے
جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
اے دولت ارفاں کے منگ تو اُس در پہ چلو جس در پہ صدا
دن رات خزان رحمت کے سرکار لوٹایا کرتے ہیں
جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
گردہ بے بلا میں حس کے کوئی تیبہ کی طرف جب تکتا ہے
سلطان مدینہ خود آ کر کشتی کو تیرایا کرتے گئے
جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
ہے شغل ہمارا شام و سہر اور ناز سکندر قسمت پر
محفل میں رسول اکرم کی ہمناتیں سنایا کرتے گئے
جو عشق نبی کے جلموں کو سینوں میں بسایا کرتے گئے
اللہ کی رحمت کے بادل اُن لوگوں پہ سایا کرتے گئے