پہلی نظر میں وہ دل میں سما کے آئے وہ نظر پھر کیوں نہ
آئے میری راتوں کی وہ نیموں کو اڑا کے سپنوں میں خود خویا ہوگا
کیسے بتا ہے اس کو اس کی شرک نے مجھ کو کتنے دن سونے نہ دیا
ملتو جائے وہ کہیں کہہ دوں گی اب نہ رہی بس میں ہاں میرے کوئی بار
سانسوں میں دھڑکا میں میری عادتوں میں تو
آنکھوں سے یہ بیٹھتے ہوئے کتروں میں تو
اب نہ
جیا لاغے نہ لاغے نہ کہے مورا
جیا لاغے نہ لاغے نہ کہے مورا
اب جو ملے ہو
تو کیوں نہ تم سے کر لو نہ کھل کے ساری بات
بڑی مشکل سے
پایا ہے تم کو میں نے کھولا جانا اب میرے آر
دکھ ہوگا سکھ ہوگا دن ہوگا یا راتیں ہوں گی تجھے
چھوڑوں گی کبھی نہ توڑوں گی کبھی نہ دل میں تیرا
تو بھی نہ کرنا یہ کبھی اتنی تھی خواہش ہے میری
سانسوں میں دھڑکا میں میری عادتوں میں تو
آنکھوں سے یہ بیٹھتے ہوئے کتروں میں تو اب نہ
جیا لاغے نہ لاغے نہ کہے مورا
لاغے نہ لاغے نہ کہے مورا
جیہاں لگے ناں لگے نکار مہران