بھٹکا ہوا تھا راہی میں منزل پہ آ گیامیرا سفینہ آپ کے ساحل میں آ گیاجتنا بھی ناز میں کروں تقدیر پہ کمقسمت اچھی آپ کی محفل میں آ گیاجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاساری دنیا اسی کی دیوانی ہوئیجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاساری دنیا اسی کی دیوانی ہوئیجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاجس پہ خواجہ پیا کا کرم ہو گیاساری دنیا اسی کی دیوانی ہوئیاس کو بہرِ علم ڈگمگائے کی کیااس کو بہرِ علم ڈگمگائے کی کیاجس پہ خواجہ تیری مہربانی ہوئیاس کو بہرِ علم ڈگمگائے کی کیااس کو بہرِ علم ڈگمگائے کی کیاجس پہ خواجہ تیری مہربانی ہوئیاس کو بہرِ علم ڈگمگائے کی کیاخواجہِ خواجگان شاہِ ہندوستانخواجہِ خواجگان شاہِ ہندوستانمیرے مشکل کشاں میرے حاجت روانمیرے مشکل کشاں میرے حاجت روانتم بلاتے رہو اور میں آتا رہوںمجھ کو منظور درکیرمجھ کو منظور در کی غلامی ہوئیمجھ کو منظور در کی غلامی ہوئیتیری نسبت سے بن گئے ہزاروں ولیتو عطاِ نبی تو ہے ابن سخیجو بھی در پہ تیرے سر جھکانتا رہےجو بھی در پہ تیرے سر جھکانتا رہےاس کے رنجوں کی ختم کہانی ہوئیجو بھی در پہ تیرے سر جھکانتا رہےاس کے رنجوں کی ختم کہانی ہوئیجو بھی در پہ تیرے سر جھکانتا رہےمیری ہستی کا ساما تو کچھ بھی نہیںمیری ہستی کا ساما تو کچھ بھی نہیںجیمو نوور بھی تیرے کرم سے بنااب رہوں گا تمہارا میں بن کے سدااب رہوں گا تمہارا میں بن کے سدااب رہوں گا تمہارا میں بن کے سدامیری تم پر پیدا زندگانی ہوئیاب رہوں گا تمہارا میں بن کے سدامیری تم پر پیدا زندگانی ہوئیاب رہوں گا تمہارا میں بن کے سدامیری تم پر پیدا زندگانی ہوئیاب رہوں گا تمہارا میں بن کے سداتمہارا ہے پن کے سرا