جس در پہ غلاموں کے حالات بدلتے ہیں
جس در پہ غلاموں کے حالات بدلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
یہ اپنا قیدہ ہے جائیں گے وہ جنت میں
سرکار کی سیرت کے سانچے میں جو ڈلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
لِللہ بنا لیجے ہم درد کے ماروں کو
تیبہ کی زیارت کو ارمان مچلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
ہوتا ہے درم جن پر سلطان مدینہ کا
توفان کی موجوں سے بے خوف نکلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
کہتا ہوں موین اس دم مہنات شہیوالا
جذبات میرے جس دم اشعار میں ڈلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
در پہ غلاموں کے حالات بدلتے ہیں
آؤ اُسیا پا کے دربار میں چلتے ہیں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật