ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex
Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát jinnat ka janaza do ca sĩ Naseem Arif thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat jinnat ka janaza - Naseem Arif ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Jinnat Ka Janaza chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Jinnat Ka Janaza do ca sĩ Naseem Arif thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát jinnat ka janaza mp3, playlist/album, MV/Video jinnat ka janaza miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Jinnat Ka Janaza

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

عبرت کے لیے فیض نے لکھا ہے مومنوں
جنات کے جنازے کا ایک واقعہ سنو
عبرت کے لیے فیض نے لکھا ہے مومنوں
جنات کے جنازے کا ایک واقعہ سنو
گزرے زمانے کا میں سنا کہاں ہوں ایک بیان
دل کا پکا پا اٹھے گا ہے ایسی یہ داستان
تاجر کا ایک اس کا تجارت کا کام تھا
کردار اس کا نیک وہ آلام آپام تھا
ایک باری وہ گیا تھا تجارت کے واسطے
جنگل گھنا تھا خوب تھے دشباری راستے
شدک بہت تھی پیاس کی کھانے کی چاہتی
پانی کی اب تلاش میں اس کی نگاہ تھی
کچھ دیر بعد آیا نظر اس کو ایک گون
پہنچا گون کے پاس میں ٹھہرا تھا وہ وہاں
کچھ پاس میں خجوریں تھی کھانے لگا تھا
وہ پانی میں گھٹلیوں کو گرانے لگا تھا وہ
سوچا تھا پہلے میں یہ خجوروں کو کھاؤں گا
پھر پی کے پانی پیاس میں اپنی بجھاؤں گا
پھر پی کے پانی پیاس میں اپنی بجھاؤں گا
خالی خجوریں جب ہوا اس کو ملال تھا
پانی کوئے کا کون کے جیسا وہ لال تھا
کچھ دیر بعد
لوگوں کا حُجوم آ گیا
پھر چھوٹے سے بچے کا جنازہ وہاں اٹھا
کچھ دور تک وہ لوگ جنازے کو لے گئے
پھر ایک دم ہی سارے وہ غائب تھے اب ہوئے
تاجر تھا بڑے خوف میں بے حد تھا غم زدہ
منظر تھا ایسا دیکھ جسے وہ تھا ڈر گیا
جن پاس میں آیا کوئے کہ تھا
انسان کے وجود سے بے حد تھا وہ کھڑا
آواز اس کی تیز تھی سورت تھی بھیانک
تاجر سے جن نے بولا تھا ایک دم وہ اچانک
قاتل ہے تُو نے بچہ میرا قتل کیا ہے
بیوی کے دل پہ تُو نے میری رخون دیا ہے
امت جٹا کہ کہنے لگا اب تو وہ تاجر بچے کا تیرے قتل ہوا کیسے ہیں آخر
بچے کا تیرے قتل ہوا کیسے ہیں آخر
میں جانتا ہوں کہ نہیں میں نے کوئی خطا
اِلزام مت لگا
اے جن بادشاہ تُو یہ اِلزام مت لگا
اے جن بادشاہ تُو یہ اِلزام مت لگا
بولا تھا جن نے تُو نے بشری کی بڑی خطا
تیری وجہ سے ہی میرا بچہ ہے مر گیا
کھا کے خجور گٹلی کوئے میں جو ڈال دی
گٹلی کی چوٹی نے میرے بچے کی جان لی
جن نے کیا گناہ سزا اس کی پائے گا
بدلے میں میرے لالے کے تُو جان گوائے گا
تاجر یہ
بولا سچ ہے اگر جن بادشاہ
کرتا قبول ہوں میں یہ انجانا سا گناہ
کچھ دن کا وقت دے مجھے گھر اپنے جاؤں گا
بیوی کو اور ماں کو تسلی بندھاؤں گا
کچھ لوگوں پی رکھی ہے میرے پاس امانتی
کرنا نہیں میں چاہتا ہوں اس میں خیانت
جن کو عدا فرض مجھے کوڑا وقت دے
پھر تیری ہے مرضی تُو مجھے جیسی موقع دے
بولا تاجر کیسے میں تیرا یقین کروں
بولا تاجر کیسے میں تیرا یقین کروں
آئے گا تُو نہ لوٹ کے
کیسے میں وقت دوں
تاجر نے کہا جن سے لے لے کوئی قسم
وعدے سے میرے پیچھے ہٹیں گے نہیں قدم
مدت کو توری ہوتے ہی میں خود ہی آوں گا
لے لے نہ جانے شوق سے میں سر جھکاؤں گا
بولا تاجر نیک تُو لگتا مجھے بشری
مولت میں تیسی دن کیلے اب دے رہا تجھے
مدت یہ پوری ہوتے ہی ملی نہ یہی مجھے
وعدہ وہ کری کے جن سے تاجر چلا گیا
اس نے تو بھی اسی دن میں ہی سب کام کر لیا
دنیا کی جو بھی ریتی تھی وہ ریت نبھائی
پیٹی تھی ایک اس کی بھی شادی تھی رچائی
جس کا بھی اس پہ قرض تھا سارا چکا گیا
تاجر کا جو بھی فرض تھا اس نے عدا کیا
دس دن بچے تے رہنے لگا وہ اداس تھا
بچنے کا موت سے کوئی موقع نہ پاس تھا
شہر کو جب اداسی بہت دیتی تھی بی بی
اس کی اداسیوں کا سبب پوچھتی بی بی
تاجر نے ایک دن تھا سبھی کو ہی بٹھایا
جو ماجرہ ہے اس نے سبھی کو ہی سنایا
سب نے سنا یہ ماجرہ
حیرت زدا ہوئے
چہرے کا رنگ اڑ گیا سب گم زدا ہوئے
بی بی کا ہو گیا برا رو رو کے حال تھا
شوہر ایک ایسے مرنے کا بے حد ملال تھا
رہتے تھے عشق آنکھوں سے ملتی نہ تسلیم
وہ رہنے لگی اب تو بہت ہی دکھی دکھی
بستی میں جو بھی سنتا وہ ہوتا تا گم زدا
تاجر کے حق میں دل سے کیا کرتے سب دعا
جب تین دن تھے باقی تو گھر سے بدا ہوا
بی بی سے اور بچوں سے بھی اپنے جدا ہوا
بی بی دکھی تھی عشق بہاتی وہ رہ گئی
بی بی دکھی تھی عشق بہاتی
وہ رہ گئی
شوہر گیا تو ہاتھ ہی لاتی وہ رہ گئی
شوہر گیا تو ہاتھ ہی لاتی وہ رہ گئی
سورتیا پہنچا وہ بہاں جنگل کے بیچ میں جو بنا
موت کا کھوائاں
آ کر ہی پونے پہ بیٹھ گیا سر جھکا کے وہ
اُس جن کے انتظار میں
آنسو بہا کے وہ
کچھ پل کے بعد ہی وہاں وہ جن آ گیا
تاجر نے اُس کو دیکھا تو دیکھا رہا گیا
ہمت جٹائی اور پھر تھا جن سے کہا
اے جن بادشاہ میں وعدے پہ آ گیا
مرضی ہے تیری چاہے ستم جو بھی توڑ لے
کر دے حلاق چاہے مجھے زندہ چھوڑ دے
جو دینا چاہتا ہے وہ دے شوق سے سزا
لیکن کہوں گا میں یہی میری نہیں خطا
پانو دے حشر پوچھے گا تجھ سے وہ جب خدا
کیوں بے خطا کو تُو نے دیتی موت کی سزا
مابود کو اپنے بتا تُو کیا بتائے گا
میری موت کی سزا سے بچنا پائے گا
بولا تھا جن میں تُو ہے بڑا موت بری بشری
آنکھوں میں تیری موت کا بالکل نہیں ہے ڈر
مجھ کو ہے اپنے آقا سلمہ کا واسطہ
جا میں نے خون معاف کیا اپنے لال کا
حسن سلوک تیرا میرے منتو بھا گیا
سیرت کو تیری دیکھ ترست تجھ پہ آ گیا
کہ کر کے جن بات یہ خاموش ہو گیا
اس کو لگی نہ دیر وہ روحوش ہو گیا
خوشی وہ چلا گھر کو آ گیا
اس نے پڑھی نماز کی شکرِ خدا کہا
بیوی نے اس کو دیکھا تو آ کر لپٹ گئی
رب کے کرم سے ساری مصیبت تھی کٹ گئی
پھر سے چراغ گھر میں مسر رکھ کے جل گئے
خوشیوں کے پھول پھر سے گل ستا میں کل گئے
آئے مصیبتیں تو نہیں ڈر نہ تم کبھی
رب سے دعائیں مانگ کرو فیض بندگی

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...