موسیقیزبان گندی پر دل صاف رکھے ہیں شروع سےوقت کی تنگی سختہ لات بس میرے گروہ تھےمیں ہس کے سب کچھ سہتا رہا کلم سے درجے بہترامیں پیروں پہ کھڑا اب تک تیرے بھروسےجنرہ زمین سے گرے ہوئے اپنے ٹکڑےبائیس سال کی عمر میں جیسے بزرگ میںمیں جیسے بن چکا ہوں قیدی بالوں میںآگئی سفیدی تیری عمر سے زیادہ تب ہی میرے تجربےشراب سے زیادہ نشہ بھرا پڑا را گو میںزندگی کیسے بیان کر دوں میں چل لفظوں میںمیں نے چلنا سیکھا انگلی پکڑ کے موت کیبچپن سے ہی میری تھی تنہائی سے صرف دوستیتب سے لے کے آج تک لڑتا رہا زمانے سےروزہ نہ مر مر کے اپنی ڈرتا میں مر جانے سےآزاد ہونا چاہتا ہوں گناہوں کے بیمانے سےاے خدا میں تھک گیا مجھ کو واپس گھرانے دےمیں رنجشوں اور بندشوں کی زنجیروں میں پھنچ چکاہاتھوں کی لکیروں کی تقدیروں سے تنگا چکاکتابوں کی تحریروں میں اپنے زخم چھپا رہامیں کیا کروں یہ سب میرے حصے میں پہلے سے لکھاٹوٹے سب سپنے میرے کانچ سےروٹے سب اپنے میرے نام سےموپے میں کہتا سب کچھ سامنےہم مانتے قصور ورم خود کو اپنے حال کےکر دوں دفن میں اپنے خواب کیسے لوگ کہیںموسیقی حرام اور چھوٹ راہے حق ہےپر میں کبھی نہ رکوں گا یہ باتیں جو ہیںکر دیتی کھوکلا اندر سے پر ہے بھروسہ خود پہادھر گھدے گھوڑے میں کوئی فرق نہیںنوکری نہ کرے جو وہ مردنوکری نہ کرے جو وہ مردبے خیالی ہاتھیں خالی اندری صبح ہے یا ہے راتسالی خود ہی خود میں خود کو کوسوں یا دوں خود کو دالیاور اب وہی خالی ہاتھ لے کے رات لے کےبیٹھا ہوں بن کمرے میں پسکینے کی ایک آس لے کےٹوٹا ہوا دل اور مارے ہوئے جذبات لے کےلڑ رہا میں اب تک بس کچھ آخری سانسیں ہیںکھڑی میری موت بس کچھ تھوڑے سے فاسلے کے لے کے پچھلا بوجھ کیسے چلوں آگےراستے پہ مچتا تو ہے شور پر کوئی سنتا نہیں آوازجیسے لگے مجھے روز کے یہ دن میرے آخری سےآجا بات کریں زندگی کیآج بات کریں تیری میری زندگی کیہم دونوں بچے تھے اور چاروں طرف گندگی تھیکلاشن بج رہی تھی کھلی چرس بک رہی تھی آگے سنہم ینگ بھی تھے ڈم بھی تھےرینو ماتے کم بڑھ کانے والے کم نہیں تھےتیرے سامنے ہے تیر اب کمان میں ہےہپاپ اندیرے میں تھا جیسے کسی غار میں ہے آگے سندو ہزار نو ریپ سین نو باریدو ہزار اٹھارہ ہونڈو ریپ کا بول بالادو ہزار بیس مجھے ریپ بور کرےدو ہزار بائیس سارے اب ریپ بے غور کریںپروفیسی اندو ایم نوٹ اپرافیٹبگ بیلز برنا بگر دن دا پرافیٹورڈ پلے او می ڈیس تل آ برو سٹاپشوٹ می ڈیر این ڈیزرڈ شارڈ ایم آئی سٹل ٹاپسچ کے مقابلے میں بولاتے جھوٹایوی ٹائم آئی رائٹ سانگز امید جاتی ٹوٹکہ بس یہ آخری کہ بس اب اور نہیںکہ میرے میں اب دنیا سے لڑنے کا زور نہیںپر مولا مدد کہہ کے ہم آگے بڑھتے رہتےریپرز تو تب بھی تھے پر تب بھی نہیں تھے میرے جیسےجیسے تیسے کر کے لگا رہا چھوڑا نہیںٹائم لگایا ہے بھائی ایسے ہی ہوتا چھوڑا نہیںمولا نہیں میں نے مو کبھی اس گیم سےکبھی نہیں گنا کیا کیوں چھینا مجھ سے گیم نےمیرے لیے رہے گا ہمیشہ گیم ہیپر تو ریپر میں ساتھ تل ایٹرنیٹوٹے سب سپنے میرے کارچ سےروٹے سب اپنے میرے نام سےموپے میں کہتا سب کچھ سامنےہاں مانتے خسووارم خود کو اپنے حال کے