بشکن رنگو گل بس حقیقت میں خار ہے دنیا
ایک پل میں ہے ادھر سے ادھر چار دن کی بہار ہے دنیا
ہا آہ آہ آہ آہ آہ حال
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جاہ ہے
تماشاں نہیں ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشاں نہیں ہے
ملے خاک میں اہل شام کیسے کیسے
مکی ہو گئے لا مکاں کیسے کیسے
ہوئے نام وربے نشاں کیسے کیسے
میکھا گئی ناجماں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشاں نہیں ہے
تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا
جوانی میں پھر تجھے کو مجنون بنایا
پھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا
جل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشاں نہیں ہے
یہی تجھے کو دھم ہے رہوں سب سے بالا
ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا
جیا کرتا ہے کیا یوں ہی مرنے والا
تجھے حسن ظاہر نے دھوکے میں ڈالا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشاں نہیں ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہ ہے تماشاں نہیں ہے
موسیقا