سامنے شین رکھے مجھ کو تیرو درد محبت
مٹ جائے وہ دل جسے ارمان دوا ہو
بشکل
رنگ و گل پر حقیقت میں خار ہے دنیا
ایک پل میں ادھر سے ہے ادھر چار دن کی بہار ہے دنیا
زندگی نام رکھ دیا
کس نے
زندگی نام رکھ دیا کس نے
موت کا
انتظار ہے دنیا
جگہ جی لگانے کی دنیا
نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہے تماشاں نہیں ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا
نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہے
شاں نہیں ہے
خاک میں
اہل شاں کیسے کیسے مکی ہو گئے لا
مکہ
کیسے کیسے
ہوئے نام بربے
نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی نو جوان
کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جاہے
تماشاں نہیں ہے
موت سے غافل نہ ہوئے بے غبر
ہے تم مہما ایک ساتھ دنیا پر
موت ٹھہری آنے والی آئے گی
اور جان ٹھہری جانے والی جائے گی
روح رگ رگ سے نکالی جائے گی
تجھ پہ ایک دن خاک ڈالی جائے گی
پہلوانوں کو پچھاڑا موت دے
کھیل کتنوں کا بگاڑا موت نے
کر لے توبہ
رب کی رحمت ہے بڑی
نو گی کڑی جگہ جی لگانے کی دنیا
یہ عبرت کی جاہے
تماشاں نہیں ہے
آپ کی اس بات کی زمانت نہیں ہے وہ سفید داری والا
پہلے مرے گا اور کالی داری والا بعد میں مرے گا
موت تو آتی ہے نا
سونے والے رب کو رازی کر کے سو
کیا خبر اٹھے نہ اٹھے صبح کو
کیا خبر کہ تیری صبح ہو نہیں
تو کہیں صبح ہو نہ ہو زیر زمین
تو کہیں صبح ہو نہ ہو زیر زمین
تو خوشی کے پھول لے گا کب تلک
تو یہاں
زندہ رہے گا کب تلک
جگہ جی لگانے کی دنیا
یہ عبرت کی جاہے
تماشاں نہیں ہے
نمازوں کو چھوڑتے
شاعر کیا کہتے ہیں
بے نمازی تیری شامت آئے گی قبر کی دیوار بس مل جائے گی
اور قبر کا دمانہ کیسے ہوگا دیکھ رہے ہیں آپ کیسے اونگلیاں ملی ہیں
کہتے ہیں بے نمازی تیری شامت آئے گی
قبر کی دیوار بس مل جائے گی توڑ دے گی قبر تیری پسلیاں
دونوں ہاتھوں کی ملے جو اونگلیاں
قبر میں میت وطنی ہے ضرور
جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہے
تماشاں نہیں ہے
بے نمازی تیری شامت آئے گی قبر کی دنیا نہیں ہے
بے وفا دنیا پہ مت کر اعتبار
تو اچانک موت کا ہوگا شکار
تیری طاقت تیرا فن احدا تیرا
کچھ نہ کام آئے گا سرمایہ تیرا
تب تبا
تب تبا
تب تبا
دنیا ہی میں رہ جائے گا
اور خسن تیرا
خاک میں
مل جائے گا
ضرور جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جاہے تماشاں نہیں ہے
ضرور جی لگانے کی
دنیا نہیں ہے یہ
عبرت کی جاہے
تماشاں نہیں ہے
ضرور جی
لگانے کی
دنیا نہیں ہے یہ
عبرت کی جاہے تماشاں نہیں ہے