اس کی جادویں آنکھوں میں نشے سی باتیں ہیں
ہستی تو کھلتا دل میں گلاب ہے
عدا کا دلانا کالی ظلفوں کا جالے ہے
تیکھی مرچی سی اس کی چال ایسے گھوم گھوم جائے
جھم جھم جھم کا اتنی تاریفیں
کیسے کروں میں بیان
کہتی وہ نہ دانے ہے
اندر سے پرشیطانے ہے
کہتی وہ نہ دانے ہے اندر سے پرشیطانے ہے
ہا ہا ہا
ہا ہا
دیکھو میرا حال کب سے ایسے جب سے دیکھا پنکو چانا
لگو کی تیری مخملی اور گال جیسے کلی زمانہ بھی یہ تیرا اعتفانا
چنچل
سا ہے جوان میٹھے دم سے یہ باتیں
مرمری
سی کمر او آبشار سی محکے
ایسے گھوم گھوم جائے جھم جھم جھم کا اتنی تاریفیں کیسے کروں میں بیان
کہتی وہ نہ دانے ہے اندر سے پرشیطانے ہے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật