بن کے تصویرِ گم رہ گئے ہیں
کھوے کھوے سے ہم رہ گئے ہیں
بانڈ لی سب نے آپس میں خوشیاں
میرے ایسے میں گم رہ گئے ہیں
عیشقِ مجسم
عیشقِ مجسم
ان کے نزدیک گمیں ترکے وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہیں جیسے کہ ہوا کچھ بھی نہیں
عیشقِ مجسم
میں تو اس
واسطے چھپوں کے
تماشاں نہ بنیں
تم سمجھتے ہو مجھے تم سے گلا کچھ بھی نہیں
عیشقِ مجسم
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
تجھ کو خو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
عیشقِ مجسم
کل بچھڑنا ہے تو تو اہدے وفا سوچ کے بعد
ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
عیشقِ مجسم اے عیشقِ مجسم ان کے نزدیک گمیں ترکے وفا کچھ بھی نہیں
ان کے نزدیک گمیں
ترکے وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہیں جیسے کہ ہوا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہیں جیسے کہ ہوا کچھ بھی نہیں
عیشقِ مجسم
عیشقِ مجسم
عیشقِ مجسم عیشقِ مجسم