کہ روز ٹانکے اُدھیڑے جاتے ہیں
روز زخمِ جگر کو سیتا ہوں
اور جانے کیوں لوگ پڑھنا چاہتے ہیں
میں نہ قرآن ہوں نہ گیتا ہوں
نصیمِ صبح ہو
تو اتنا انہیں بتا دینا
لبوں پہ جان ہے صورت ذرا دکھا دینا
ملا نہ دینا
تمنہ یہ کھا
اپنے میری
نہ حسرتوں کے گلے پر چھوڑی چلا دینا
جنازہ میرا
جنازہ میرا تہبام آج ٹھہرا کر
عزیز و رخ سے کفن کو
ذرا ہٹا دینا
تمہارے ہار کے پاسی جو پھولی ہونکو
مزارِ عاشقِ ناشاد پر چڑھا دینا
ہم دو تن کے چنونے میں
رہے تھے آشیانے کے لیے
آپ سے کس نے کہا بجلی گرانے کے لیے
ہاتھ ٹھک جائیں گے
کیوں پیس رہے ہو مہدی
خون حاضر ہے ہتھیلی پہ لگائے گا
جانے کے لیے
خیال رکھائے
خیال رکھائے
میری میتیتیتے
میدا کوئی لگدہ نہ روے
کرو کفن دپل دی
مہو چل دی
متہ خطر
مہو چل دی
اے یار نو پووے
اوہ بیلان کے مہدی شگنا دی
میدی میت تے آن کھلوے
خرشید دبا کی کیرا سی
یہ اداہک اثرو ڈگ پووے
عشق میں ہم تمہیں کیا بتا ہے
عشق میں ہم
تمہیں کیا بتا ہے
عشق میں ہم تمہیں کیا بتا ہے
تمہیں کیا بتا ہے
کس قدر جوٹی کھائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم
عشق میں ہم تمہیں کیا بتا ہے
کس قدر جوٹی کھائے ہوئے ہیں
موت نے ہم
موت نے ہم کو مارا ہے
اور ہم
کدھر
لگی کے ستائے ہوئے ہیں
اس لئے ہم تمہیں کیا بتا ہے
اس نے شادی کا
اس نے شادی کا
چوڑا بہن کر
صرف چوما تھا میرے قبل کو
اس نے شادی کا چوڑا بہن کر
صرف چوما تھا میرے قبل کو
بس اسی دن سے
بس اسی دن سے
جنت کی ہوئے
بس اسی دن سے
جنت کی ہوئے
مجھ کو دولہ بنائے ہوئے ہیں
بس اسی دن سے
جنت کی ہوئے
مجھ کو دولہ بنائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم تمہیں
کیا بتائے
اکل کے سوگ مار دیتے ہیں
عشق کے روگ مار دیتے ہیں
آپ خود تو نہیں مرتا کوئی
ارے دوسرے لوگ مار دیتے ہیں
سرک آنکھوں میں
سرک آنکھوں میں کاجل لگا ہے
رخ میں غازہ سجائے ہوئے ہیں
میرے خدا
میرے خدا
مجھے تھوڑی سی زندگی دے دے
اداس میرے جنازے سے جا رہا ہے کوئی
ستاروں
ستاروں
ستاروں عرش سے لالا کے پھول برساؤ
کہ میری قبر کو دلہن بنا رہا ہے کوئی
سرک آنکھوں میں
سرک آنکھوں میں کاجل لگا ہے
رخ میں غازہ سجائے ہوئے ہیں
ایسے آئے ہیں
ایسے آئے ہیں
مئیت
پہ میری
ایسے آئے ہیں
مئیت
پہ میری
جیسے شادی میں آئے ہوئے ہیں
ایسے آئے ہیں
مئیت
پہ میری
جیسے شادی میں آئے ہوئے ہیں
عشق میں ہم
تو میں
اے لہت اپنی مٹی سے کہہ دے
در یک نے روائے قبل کو
اے لہت اپنی مٹی سے کہہ دے
در یک نے روائے قبل کو
آج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑے
آج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑے
آج ہی ہم نہائے ہوئے ہیں
آج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑے
آج ہی ہم نہائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم دلے کیا بنائے
دشمنوں کی شکایت ہے بیجا
دوستوں سے گلا کیا کریں گے
دشمنوں کی شکایت ہے بیجا
دوستوں سے گلا کیا کریں گے
جھڑ چکے جن درختوں کے پتے
پھر کہاں ان کے سائے ہوئے ہیں
جھڑ چکے جن درختوں کے پتے
پھر کہاں ان کے سائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں
زندگی میں نارا سائی راہتی
چین سے اب سولے دو لہت میں
آرزو یہ ہے
آرزو یہ ہے کہ ان کی ہر نظر دیکھا کریں
وہی میرے سامنے ہو ہم جدھر دیکھا کریں
ایک طرف ہو سا
ہماری دنیا
ایک طرف صورت تیری
ہم تجھے دنیا سے ہو کر بے خبر دیکھا کریں
زندگی میں نارا سائی راہت
چین سے اب سولے دو لہت میں
اے فرشتو
اے فرشتو
نہ چھیڑو
لہت میں
نہ چھیڑو
اے فرشتو
نہ چھیڑو
نہ چھیڑو
ہم جہاں کے ستائے ہوئے ہیں
فرشتو
نہ چھیڑو
نہ چھیڑو
ہم جہاں کے ستائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں
دیکھ سا کی تیرے میں گدے کا
ایک پہنچا ہوا رند ہوں میں
دیکھ سا کی تیرے میں گدے کا
ایک پہنچا ہوا رند ہوں میں
دیکھ سا کی تیرے میں گدے کا
ایک پہنچا ہوا رند ہوں میں
جتنے آئے ہیں
جتنے آئے ہیں
مئیت پہ میری
سب کے سب ہی
مئیت پہ میری
جتنے آئے ہیں
مئیت پہ میری
سب کے سب ہی
مئیت پہ میری
جتنے آئے ہیں
مئیت پہ میری
تمہیں کیا بتائیں
کس کا تیرے چھوٹی کائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں