اس وقت ایک اردو غزل آپ کی خدمت میں آزکر ہو گیا ہےیہ میری خوش قسمتی ہے کہ میرے سننے والوں نے اس غزل کو بھی بہت پسند کیانصیبِ صبح ہوتو اتنا انہیں بتا دینالبوں پہ جان ہے صورت ذرا دکھا دیناملا نہ دینا طمینہ یہ خاک میں میرینہ حسرتوں کے گلے پر چھوڑی چلا دیناجنازہ میرا تہبام آج ٹھہرا کرعزیز و رخ سے کفن کو ذرا ہٹا دیناتمہارے ہار کے پاسی جو پھول ہوئے ان کومزارِ عاشقِ ناشاد پر چڑھا دیناخیال رکھائے میری میتیوں تے میرا کوئی لگ دا نہ روئےکرو کفن تفن دی بہت جلدی مطا خبرِ سجن کوئےاوہ ملاکِ مہدی شک نہ دی میری میت تیار کھلوئےخرشید تا پاکی کہرا سی جیوں دا حق اتھروں دی گپوئےعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںکس قدر جوٹ کھائے ہوتے ہیں موت نے ہم مارا ہے اور ہمجتگی کے ستائے ہوتے ہیں عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںاُس نے شادی کا چوڑا پہن کر صرف چوما تھا میرے کفن کواُس نے شادی کا چوڑا پہن کر صرف چوما تھا میرے کفن کوبس اُسی دن سے جنت کی ہو رہے مجھ کو دولہ بنائےعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںسرکھ آنکھوں میں کاجل لگا ہے رُخ میں غازہ سجائے ہوتے ہیںایسے آئے ہیں میت پہ میریجیسے شادی میں آئے ہوتے ہیںعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںاے لہد اپنی مٹی سے کہہ دے تاغ لگنے نہ پائے کفن کوآج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑےآج ہی ہم نہائے ہوئے ہیںعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںشراب اس لیے فنہار میں نہیں پیتاکہ ناپ تول کے پینا مجھے پسند نہیںتیرے وجود سےانگڑائی لے کے نکلے گا وہ میت کدا جو ابھی بوتیوں میں بند نہیںان کی تاریف کیا پوچھتے ہو عمر ساری گناہوں میں گدریپارسہ بن رہے ہیں وہ ایسےجیسے گنگا نہائے ہوتے ہیںعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںنہ اب مسکرانے کو جی چاہتا ہےنہ آسو بہانے کو جی چاہتا ہےہسی تیرے آنکھیں ہسی تیرے آنسوں یہی ٹوب جانے کو جی چاہتا ہےدیکھ ساکھی تیرے میں کدے کا ایک پہنچا ہوا رند ہوں میںدیکھ ساکھی تیرے میں کدے کا ایک پہنچا ہوا رند ہوں میںجتنے آئے ہیں میت پر میریسب کے سب ہی لگائے ہوئے ہیںعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیںکس قدر جوٹ کھائے ہوئے ہیںعشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں