عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اسرار
کہ رہتے ہیں وہ توصیفِ صلائے شہِ ابرار میں ہر لحظہ گوھر بار
عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار
عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار
تو کھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اسرار
کہ رہتے ہیں وہ توصیفِ صلائے شہِ ابرار میں ہر لحظہ گوھر بار
ورنہ وہ سیدِ عالی نسبی ہاں وہی امی لقبی
ہاشمیوں متلبیوں عربیوں قرشیوں مدنی اور کہاں ہم سے گناہگار
ورنہ وہ سیدِ عالی نسبی ہاں وہی امی لقبی
ہاشمیوں متلبیوں عربیوں قرشیوں مدنی اور کہاں ہم سے گناہگار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
عرض یہ ہے کہ ہو قلب معتر و مطاہر و منور و مجلہ و مصففہ
دریالہ جو نظر آئے کہیں جلوہِ روح شہِ ابرار
عرض یہ ہے کہ ہو قلب معتر و مطاہر و منور و مجلہ و مصففہ
دریالہ جو نظر آئے کہیں جلوہِ روح شہِ ابرار
جن کے قدموں کی چمک چاند ستاروں میں نظر آئے جدھر سے وہ گزر جائے
وہی راہ چمک جائے دمک جائے مہک جائے بنے رونقِ گلزار
جن کے قدموں کی چمک چاند ستاروں میں نظر آئے جدھر سے وہ گزر جائے
وہی راہ چمک جائے دمک جائے مہک جائے بنے رونقِ گلزار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
سنگلوں خشبوں گیسوں محمد وہ سیاہ ظلف نہیں جس کے مقابل یہ بنفسہ
یہ سیوتی یہ چمبلی یہ گلے لالہ و چمپا کا نکھار
سنگلوں خشبوں گیسوں محمد وہ سیاہ ظلف نہیں جس کے مقابل یہ بنفسہ
یہ سیوتی یہ چمبلی یہ گلے لالہ و چمپا کا نکھار
جس کی نقحت پہ ہیں قربان گلے برگ و سمنہ فہیہ ہوئے ختن
باد چمن بوئے چمن ناز چمن نور چمن رنگ چمن سارا چمنزار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
ایک شہن شاہ نے بخشے جو سمر قند و بخارہ کسی محبوب کے رخصار کے تل پر
مگر اے سید عالم تیری ناموس تیری عظمت پر
ایک شہن شاہ نے بخشے جو سمر قند و بخارہ کسی محبوب کے رخصار کے تل پر
مگر اے سید عالم تیری ناموس تیری عظمت پر
اے رسول مدنی ایک نہیں لاکھوں ہیں قربان گہے عشق کے ہر کوچہ و بازار میں سر
اپنا ہتھیلی پہ لیے پھرتے ہیں کرنے کو نسار
اے رسول مدنی ایک نہیں لاکھوں ہیں قربان گہے عشق کے ہر کوچہ و بازار میں سر
اپنا ہتھیلی پہ لیے پھرتے ہیں کرنے کو نسار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
ورفانہ لکھ زکرک کی اسک آیہ توصیف کی توصیف میں تفسیر میں تشریح میں
توضیح میں تزمین میں ہر اہد کی شامل ہے زبان
ورفانہ لکھ زکرک کی اسک آیہ توصیف کی توصیف میں تفسیر میں تشریح میں
توضیح میں تزمین میں ہر اہد کی شامل ہے زبان
لب حسان و رواحہ و لب فاطمہ زہرہ و علی عابد بیمار و بسیری
دہن ارفی و جامی لب سادی و رضا سب سرشار
لب حسان و رواحہ و لب فاطمہ زہرہ و علی عابد بیمار و بسیری
دہن ارفی و جامی لب سادی و رضا سب سرشار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
عشق کے رنگ میں رنگ جائیں مہاجر ہوکے پختون و بلوچی ہوکے پنجابی و سندھی
کسی قتے کی قبیلے کی زبان اس سے نہیں کوئی سروکار
عشق کے رنگ میں رنگ جائیں مہاجر ہوکے پختون و بلوچی ہوکے پنجابی و سندھی
کسی قتے کی قبیلے کی زبان اس سے نہیں کوئی سروکار
جامعہ عشق محمد جو پہن لیتا ہے ہر حار کو وہ پھول بنا لیتا ہے
دنیا کو جھکا لیتا ہے کرتا ہے زمانے کو محبت کا شکار
جامعہ عشق محمد جو پہن لیتا ہے ہر حار کو وہ پھول بنا لیتا ہے
دنیا کو جھکا لیتا ہے کرتا ہے زمانے کو محبت کا شکار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار
اے عدیب اب یوں ہی الفاظ کے انبار سے ہم کھیلتے رہ جائیں مگر
حق سنا کوئی ادا پھر بھی نہ کر پائیں یہ جذبات و زبان و قلم و فکر و خیال
ان کی مدحد تو ملائک کا وظیفہ ہے صحابہ کا طریقہ ہے عبادت کا سلیقہ ہے
یہ حالق کا پسندیدہ ہے قرآن کا ہے اس میں شعار
عشق کے رنگ میں رنگ جاؤں میرے یار