اشور کی شب بیت گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہر والا کا سفر ہے
یا ہشری بپا ہوئے گا یہ کس کو خبر ہے
لیلہ کی رخے اکے برے محروفہ نظر ہے
وہ ٹوپا دعا یہ ہے کہ اے پالنے والے
بیٹے کو فدا کرتی ہوں والی کو بچا لے
اس شام سے پہلے اشور کی شب بیت گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہر والا کا سفر ہے
بٹ برسا پسر شیفا
بٹ برسا پسر شیفا
خدا کرتی ہے لیلہ
شبیر کے جینے کی دعا کرتی ہے لیلہ
حیدان ہے ممتا کے یہ کیا کرتی ہے لیلہ
ہر حال تیرا شکر خدا کرتی ہے لیلہ
ہر حال تیرا شکر خدا کرتی ہے لیلہ
سینے پا سینہ ظلم کی پڑھتے ہوئے دیکھوں
منظور ہے اکبر کا تڑپتے ہوئے دیکھوں
اس شام سے پہلے آشور کی شب بیٹھ گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہوانہ کا سفر ہے
بس ایک تمنہ ہے میری خالق اکبر
مرچائے نہ پرجے اس میں زہرا کا گلے ترے
چل جائے میرے لال کے ہلکون پاکندر
پاوالی ہوئے
سرور کی جگالہ شاہ اکبر
پوری دل لیلا کی یہ حسرت رہے یارا
شاہ پیر کا اتباع سلامت رہے یارا
اس شام سے پہلے
آشور
منظور کی شب بیٹھ گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہوانہ کا سفر ہے
کوشا کسیری کی ذرا تن پہ سجا لو
کچھ دیر کو دولا علی اکبر کو بنا لو
بیٹی کو مدینے سے
بلاو تو بلا لو
باقی ہو جو حسرت تو
اسے آج بڑھا لو
باقی ہو جو حسرت تو
اسے آج بڑھا لو
تامر بھی ڈھونڈو تو
یہ دولت نہ ملے گی
لیلات میں پھر لال کی صورت
نہ ملے گی
اس شام سے پہلے آشور کی شب بیٹھ گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہوانہ کا سفر ہے
مظلوم کا دل یوں بھی دکھائیں گے ستمبر
اکبر کی انہیں یاد دلائیں گے
ستمبر
شابیر کو ہر تریہاں ستائیں گے ستمبر
ہس ہس کے شہدی کو رولائیں گے ستمبر
ستمبر کے شہدی کو رولائیں گے ستمبر
یاور کوئی مونس نہ مددگار رہے گا
یاور کوئی مونس نہ مددگار رہے گا
زہراں
کا پسرداشت میں بیان رہے گا
اس شام سے پہلے آشور کی شب بیٹھ گئی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہوانہ کا سفر ہے
وہ واقف سرار امام اجالی تھی
آشور کے ہر غم کی خبر دل میں بسی تھی
جو وقت سہر سامنے اکبر کے گھڑی تھی
عشقر یہی ماں شام جھلے پیٹ رہی تھی
عشقر یہی ماں شام جھلے پیٹ رہی تھی
والی ہے ناماں
وارث ہے کہاں جاؤں بتا دے
اے شام غریبہ میرے پیاروں کا پتا دے
اس شام سے پہلے پاشمور کی شب دیتے
یہی وقت سہر ہے
اس شام سے پہلے شہر مالا کا سفر ہے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật