بچپن اکیلے پن میں گجرے
تنہائی نے ذہن پہ اسطریان ڈیرے ڈالے جوں کسے مزدور کے بارنے پہ گریبی
کس نے بیرا ہے کہ میں جس گاؤں کا نام میرے نام کا پچھل لائے فروں
اس گاؤں میں میرا بچپن ایک دوست بنانے نے ترسیا ہے
پیٹھ پہ بستہ ٹانگ کے شہر کے سکولاں کے بینچاں پہ دوست تلاث کرنے نکلیا
مگر شہر کی بڑی عمارتاں کا گاؤں کے کچھ مکانیاں تہ اٹھیاں دی قدر آس آئی
بس فیر کے تھا اس دل نے پتھر بنن خاطر اتنے آدھ سے بہت تھے
کولیج کے امتحان تک کھیل کے میدان تک ناکامیابی نگال
پہ اتنے تھپیڑیں مارے ہیں کہ آج تک نسان چھپ رہے ہیں
پیٹھ پہ بروسے آیاں کے کھنجر تے اتنے وار
ہو رہے ہیں کہ اور سینڈ نے جگہیں نہیں بچی
کلاکار بنیا تو کلاکاراں نے سوائے نفرت کے کسی اور نظر تے نہیں دیکھیا
اور نفرت بھی ان لوگاں تے ملی جنہوں نے مرتی کدے دیکھیا نہ ملے
میری پوری زندگی میں پیچھے مڑ کے دیکھوں
ہوں تو میرا ساتھ صرف اور صرف ایک شے نے دیا
اور وہاں ہے تنہائی صرف تنہائی
سینکڑوں راتیں آئی جب میں گھر میں اکیلا تھا اور ہاتھ میں پسٹول
اگر میں چاہندا تو میرے گھر کی دیوار پہ بیٹھے پنچھی اڈا دیندا
چاہندا تو وقت تے پہلے اس جسم نے تبدیل
لوئے کی پٹریوں پہ فینک کے چلا جاندا
اس ماں کی چننی کا لٹکا کے چھوڑ جاؤں اور جس میں گریبی
نے ایک سمتالی کی گوڑیاں تبھی بڑے چھیڈ کر رکھے تھے
لیکن نہیں اندازے تو طاقتاں کے لاگیا کرا ہنسلیاں
کے نہیں اور میرے ہنسلیاں اتنے بودھے بھی نہیں
تھی کہ یہ ماس اور خون کا بڑیا لو تھڑا میں
میرے گھر کے آنگن کے بیچوں بیچ کسے سفید چادر کے
نیچے چھوڑ جاؤں اور میرے اپنے جو کدے تھے ہی نہیں منا رام نام
کی آڑ میں سمسان تک بے موت مرے کی گالیاں دیندے لے کے جاؤں اور
سمسان کی راکھ میں پڑے میرے جسم میں میری روح آسمانہ کی طرف
جاندی ہوئی پتہ دعاوان کے وید آگ دیندی جاؤں کہ گنگا کے خاٹ پر
تلک لگائے بیٹھے دھوپی بھی نہ دھوباوں بس پھر کیا تھا چل پڑے قدم
ایک نئی منجل کی اور پھر تے ایک نیا سویرہ پھر تے ایک نئی کو
محسوس ہے میرے صغارے کے لئے صرف یہ محسوس ہے
کبھی نہیں بھی کیوں کہ کسی کو کھونا چاہتا ہے
کہ ایسی نماز مجھے ملنے کے لئے کسی کو کھونا چاہتا ہے
زندگی کی منجل موت ضرور ہے پر سمسیاؤں کا حل موت نہیں ہے جب بھی کدے
حنسلے گردے دیکھے تو میری اس کہانی نے ایک بار اور کھول کے دیکھ لی
اور اپنے آپ نے کہنا ہے کہ مارے تے پہلے کوئی آیا ہوگا مارے تے بعد
کوئی آؤ چھے لیکن یہ وقت مارا ہے اور بھگوان قسم چکھا
کروا کے جاوانگے کہندے کو آندے ہاں کی یاد رہو گا اس
جمانے میں کہ کوئی آیا تھا اور کوہرام مچا کے گیا ہے
ہاں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
03:01