درجہ حرارت بڑھے گا یہ سالوں کی چاہت لگیکافی لاغت کھڑے اس جگہ پر کھڑی گونا تاکہ لڑاخود ہی جا کر بنی کافی طاقتثقافت سے بار تو کیا تیری یارزو چلتا نہ نامکیوں ہاتھوں کو بھانتو کر لے احسان ہے فارتو پار کر ہار کو گل لے یا سال توخاص تراب تا کرا ختمماضی کے ساتھ ہی بڑا قدمجانے کے بعد ہی دکھتا جنمسکے جو پلٹے تو چلتا کلمشایر میں ساتھ میں گلشن کا برویہ باتیں ہیں ظاہر تو بہتر یو کوٹگوا سارے جیتے لوگ پروسہ نہ بھولا تا پیچھے جوسب اکلیہ پلٹ دیا سینگوترک کیا پرک لی تو گرک کیا نیچ لوگسرد پر سبک دیئے گرم کرے بیف توفرق کرے الگ کرے بلکتے یہ ٹین پروسحصل پہ نہ فلیکس یہ فرض ہےفخر ہے یہ پیر تک سر سےسفر کرتے یہ مرکے بجھتےزندہ صدقے سب کےکلا کا تو قاتل ہے مکتب گردش میںدنیا نکالے سب مطلب منظر کشی کرتازندگی مرکز ان سے رہوں گامتاثر میں کب تک جواب نہحاصل ہے کافی سوال خوبیاںچھپی تھی اندر ہزار جلے پنےدیل راگ آگے بھی باقیپیش و مار خواہشیں دل میں رکھتےکرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ وقت جو آیاحصل نمائع ہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پہ لیںواقف ان ساروں کی رگ رگ سےخواہشیں دل میں رکھتےکرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ وقت جو آیاحصل نمائع ہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانی کیوں دل پہ لیں واقع انسانوں کی رگ رد سےلگا رہا چنگاری بھڑا کھٹی آگ میںدنیا ہاری کلاکاری بھاری پڑی سال میںسات سے ایک نہ پڑا پر لکھا تھا سات میںسکول کلز آٹ پر یہ شروعات ہوئی کلاس میںدیکھیں خواب جنہیں پورا کرنے کو پھر سوئے نہیںدیتے دات منزل پاس رستوں میں کھوئے نہیںبہتی میں دھوئے نہیں گیر اٹھے پر روئے نہیںدم خود کیسے کوئی نہیں زخم کو ہم دھوئے نہیںآغاز کیسے بھولو اختتام کو ناز کے ہم وہ فینزہاتھ باندھ ان کے لاب جو کیش کرے نہ ٹرنزہم پہچان دے سات کو رکے نہ گرے گھاٹجو موت ہی توڑے سات کو کھوڑ جو ہے ہزارتو پیار دیتے لاکھوں سنے وہ اس خطاب کو جلےجو ہم بے باک ہو گلے لگے ماباپ جو گلے کرےآٹ شاٹ کو سلسلے یہ ناپ لو پھر بولے تم فاروآہ دیکھ دیکھ اپنا سین علق پوچھے مجھ سے سکیمطلب گانے یہ افیم فلک چھوٹے پر زمینقدم چین کلم ٹوڑ بھرم لے لے چاہے سو جنمجا کے کر دو لاکھ جتن مر کے بھی نہ ہوختم لے قسم یہ کرم جیتے جیے جیت ستممیرے ان مخالفوں پر مختلف یہ سوچ جو ہم طالب رہتے غالبوں کےراتوں کو مسنف سورج نکلے تو مسافروں میں قادرتبھی قابلوں میں کاسر وہ جو قائر کھو دےساتر بن کے خود کی قبر صفر سے یہ شروع سفرمگر کھڑے سوپے نیت کے نا پھوٹےچھوڑے نہ یہ موقع نہ کندے چکے بوت سے دوکےکھائے روز کے ٹوکتے کاؤ بے ٹوٹ کے لائےروز کے روکنا چاہے روز یہ راز چھپائے خوف سےزین بولے تو چھوڑ دے بیک دیتے جو کہ روک سکے تو روک لےخواہشیں دل میں رکھتے کرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ وقت جو آیا حصل نمائی ہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلے سارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پلے واقف انساروں کی رگ رگ سےخواہشیں دل میں رکھتے کرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ وقت جو آیا حصل نمائی ہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلے سارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پلے واقف انساروں کی رگ رگ سےوہ آج پھر لڑو کس کی میں خاطرنہ گر اگر اٹھنے کے قابلجاہل لوگ سمجھے میں شاترظاہر جو دماغ رکھوں حاضرفاظل علم اتا مجھے حاصلشائری جیسے ہوتی مجھے نازلتجھے مسئلے تو سیدھا مجھ سے آملرب ساتھ ہو تو پھر کوئی بھی مقابلتمہیں لگے یہ وقت بڑا قیمتیعیش و عیشی میں دنیا کے فائدےسب یہ احصول پرانے قائدہسکھائے نہ جینے کے قائدےشور میں کچھ نہ سنائی دےموں میں نہیں بچتے ہیں ذائقےموت کا دن تو مقرر پھر کیوںزندگی بھر کے مہائی دےقدم چلا بدن میرا ٹوٹتا رہارسی تھامی پر ہاتھ میرا چھوٹتا رہاخواب جیسے کوئی ببل جا کے پھوٹتا رہالفظ قیمتی زمانہ سارا لوٹتا رہامیں خود سے پوچھتا رہا پہلی بوچھتا رہاجتے جی جینے کی وجہ ڈھونڈتا رہایہ کی دنوں کا جھن مجھے گھوٹتا رہامجھے ہیٹ دیتے میں ان پہ ملتا رہابڑا دل ہوتا بھی بڑی باتیں کرنااگر لفظوں کے کرے تو کیوں وعدے کرناجب ارادے کرنا سیدھے سادھے کرنالوڑے بوریوں میں بند ہمیں آتے کرناکھوئے جب یار پرانےدنیا راست نہیں آتیایک کال پہ ہیں ڈروجر پرقبر تک آواز نہیں جاتیخواہشیں دل میں رکھتے کرتے زیادہاب شکوے سب یہ رب کا سایہیہ بلد جو آیا حصل نمائیہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پہ لیںواقف ان ساروں کی رگ رگ سےخواہشیں دل میں رکھتے کرتے زیادہاب شکوے سب یہ رب کا سایہیہ بلد جو آیا حصل نمائیہر لفظ حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پہ لیںواقف ان ساروں کی رگ رگ سےترستے لوگ ملنا مجھ سے دھن میںگم نکالے کیسے دل میں گھس کےسنتے سنتے ملے مجھے چلتے رستےان بھی دھن میں آجو ان پہ مل کے ہستےدن بہ دن بدل چلے جو فیم کی چس میںنہیں تھا بس میں کھائی ہوئی خود سے کسمےلکھتا سچ میں دوڑے نص میں دیکھے صدمےدکتی رگ یہ جانے رب یہ لکھ رہا کب سےوزن میری زبان میں کلم اٹھے یہ شان سےفخر ہوتا ہے کام دے گھیرے نکلیں گے کان سےچھوئیں گے آسمان یہ کلا کو ہم پہچانتےکھڑے گھرے ہم رونگتے ریپ کو اصل نام دےیاروں کے لیے جان دے پھولوں میں بھی ہوں کانٹےمسافرے ہم مانتے مریں گے سینہ تان کےدیوانے جیسے شام کے کامتے لوگ یہ سامنے ساتھ دےمہربان سےسڑک کو پھڑک دے وہ ڈرے میری جلک سےسڑک با فلک تک کا سفر پھسے حلق میںپلک سے چھلکتے آنسوں جب قسمت پلک دیںدنیا سے الگ بڑا فرق پاتے کڑک صرفحائش پوری مجھے پسند نہیں مشہوری اگر قدرہو ادھوری میرا صبر میری خوبی رہوں نظر میںلوگوں کی چلے خبر کہوں جو بھی میری زندگیایک کو بھی اپنی قبر خودی کھو دی لیکن نظم وہ بھی چھوٹیان کی حسد ان کی خوبی لگے چادر یہ بھی چھوڑیناشوٹو کی پھر دی چولی سادشے جیسے یہودیکمر پہ کھو پہ چھوڑی ہوتا ہزم نے میں موڑیلفظوں سے چڑھا دو سولی سر نہیں چھوکتےبول کیسے ہم رکتے لوگ آج بھی ٹھوکتےکبھی ہم بھی گھٹتے لیکن دل کے دکڑے گانےدل کے دکڑے سالے جلتے مجھ سے کیوں کہ نکلاہوت سے خواہشیں دل میں رکھتےکرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ بند جو آیاحسن نمائی ہر لفظ ہے حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پہ لیںواقع انساروں کی رگ رگ سےخواہشیں دل میں رکھتےکرتے زیادہ اب شکوے سب یہرب کا سایہ یہ بند جو آیاحسن نمائی ہر لفظ ہے حق پہبڑے جو سلسلےسارے یہ مل پڑےجانے کیوں دل پہ لیںواقع انساروں کی رگ رگ سےمل پڑے